Posts

Showing posts from November, 2015
پیرس۔۔۔ دہشت گردانہ حملے! نہ خطا کوئی نہ قصور وار میر ے نام تہمتیںبے شمار ایس احمد پیرزادہ 13نومبرکی رات کو فرانس کی معروف شہر پیرس میں نامعلوم افراد کی جانب سے کیے جانے والے خود کش حملوں میں ڈیڑھ سو کے قریب افراد ہلاک جب کہ ساڑھے تین سو عام شہری زخمی ہوگئے۔ یہ دہشت گردانہ حملے یکے بعد دیگرے کیے گئے۔ پہلا حملہ شام کے 8:20 بجے پر ، دوسرا 9:40 بجے جب کہ تیسرا حملہ11:20 بجے پر کیا گیا۔ حملہ آور خود کش بمبار تھے جنہوں نے عوامی جگہوں پر اپنے آپ کوبارود سے اُڑا دیا۔ حملوں کے فوراً بعد فرانس میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور فرانس سے باہر جانے والی سبھی سڑکوں کو بند کردیا گیا۔ عراق اور شام میں سرگرم ایک پُراسرار جنگجو تنظیم نے مبینہ طور حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کا شام اور دیگر مسلم ممالک میں امریکی اتحاد ی فوج کا حصہ بننا اور فرانسیسی فوج کی جانب سے شام میں اس کے ٹھکانوں پر بمباری کیے جانے کے جواب میں یہ حملے کیے گئے۔ کہاجاتاہے کہ دولت اسلامیہ نے مستقبل میں بھی یورپ کے دیگر ممالک میں مزید ایسے حملوں کی دھمکی دی۔پیرس میں کیے جانے والے اِن حملوں کی دنیا بھر میں مذمت کی
دلی کادل خوش ہوا؟ ہر موڑ پہ جو چھوڑ گیا لُوٹ کر ہمیں ایس احمد پیرزادہ ۷نومبر۵۱۰ ۲ءکو ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست جموں وکشمیر کا دورہ کرکے بغلیار( دوم) پاور پروجیکٹ کا افتتاح کرنے کے علاوہ کنٹونمٹ ایریاءسرینگرمیں واقع ایس کے کرکٹ اسٹیڈیم میں اپنی حلیف سیاسی تنظیموں کے کارکنوں سے بھی خطاب کیا۔ پی ڈی پی، بی جے پی سرکار وجود میں آئے ہوئے آٹھ ماہ سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے مگر ڈیلیوری کے اعتبار سے یہ وہیں جہاں سے اس نے شروع کیا تھا۔ ریاست میں اس حکومت کا استقبال صدی کے بدترین سیلاب کے فوراّ بعد ہوا۔ گرچہ سیلابِ کشمیر نے ریاست میں ہنگامی حالات پیدا کئے تھے مگر اس کے باوصف قومی تعمیر نو کے نعرے کو لے کر سردیوں کے موسم میں الیکشن کرائے گئے، حالانکہ ابھی سیلاب زدہ کشمیر ی عوام سنگین ترین سیلابی حالات سے گزرہے تھے۔ پی ڈی پی اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی کے طورا بھری تو مفتی سعید نے بھاجپا سے ہاتھ ملاکر حکومت کی باگ ڈور سنبھال لی ۔ ا نہوں نے پریوار کے ساتھ رشتہ جوڑنے کی ایک وجہ یہ بھی بتائی کہ چونکہ مرکز میں بی جے پی بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار میںہے اور ریاست بدتری

#jammu#muslim#جموں مسلمانانِ

مسلمانانِ جموں بجھے بجھے چراغ ہیں آندھیوں کے درمیاں ایس احمد پیرزادہ ریاست جموں وکشمیر کے تین صوبوں۔۔۔ کشمیر، جموں اور لداخ۔۔۔ ہر صوبے کی اپنی تاریخ ، پہچان اور انفرادیت ہے ۔ صوبہ جموں ایک ایسا خطہ ہے جو کبھی علم و ادب کے ساتھ ساتھ مسلم تمدن و تہذیب کا گہوارہ رہا۔تقسیم ہند سے قبل جموںمیں40 فیصد کے قریب مسلم آبادی تھی لیکن 1947 ءمیں قیام پاکستان کے بعد ایک منظم سازش کے تحت جموں کے مسلمانوں کی نسل کشی کرکے چار سے چھ لاکھ غیر مسلم بلوائیوں نے بڑی بے دردی کے ساتھ جموی مسلمانوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ نومبر سنتالیس کی تاریخ انہی خوں آشامیوں کا مرقع ہے ۔ لاکھوں مسلمانوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا گیا اور ایک اچھی خاصی تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو گھٹا یا گیا۔جموں، سانبہ، کٹھوعہ، اُدہم پور اور ریاسی میں مسلمانوں کوقریب قریب ختم ہی کر دیا گیا۔خطہ میں بچے کھچے مسلمانوں نے پھر سے اپنے قدم سنبھال لئے اور آج کی تاریخ میں66 فیصد ہندو ¿ں کے مقابلے میں 30 فیصد مسلمان صوبہ جموں میں آباد ہیں ۔ تاریخ کی ورق گردانی کریں تو ہزاروں ایسی داستانیںانسانیت کا جگر چھلن