Posts

Showing posts from December, 2016

وراب شر نارتھیوں کی اقامتی اسناد!

اوراب شر نارتھیوں کی اقامتی اسناد! امتحاں لے لے کے ہم کو آزما تا آسماں ایس احمد پیرزادہ  کشمیریوں کی حالیہ ایجی ٹیشن میں ایک ٹھہراؤ آیا ہی چاہتا ہے کہ بی جے پی نے اپنے زیر کنٹرول کولیشن سرکار سے سنگھ پریوار کے دیر ینہ خاکوں میں رنگ بھرنے کا عمل شروع کرلیا ۔ اس بارجموں میں رہائش پذیرمغر بی پاکستان سے آئے شرنارتھیوں کو خصوصی اقامتی اسناد فراہم کرکے بقول بی جے پی اُنہیں ریاست کا مستقل باشندہ بنانے کا پہلا قدم اٹھوایا گیا اور پی ڈی پی اس اقدام کو سیاسی پشت پناہی دے کر اپنے دھرم پال رہی ہے بلکہ کشمیر سپیسفک زعفرانی ایجنڈ کے حوالے شاہ سے زیادہ وفادار بن رہی ہے۔ریاستی سرکارکے ترجمان نعیم اختر سرکاری سطح پر اس اقدام کا بھرپور دفاع کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ شرنارتھیوں کواقامتی اسناد جاری کرنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ اُنہیں مرکزی سرکار کی نوکریاں حاصل کرنے میں آسانی ہوجائے اور حکومت کا ان شرنارتھیوں کو ریاست کا مستقل باشندہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ حالانکہ بی جے پی کے لیڈران کھلے عام یہ سچ اگلتے پھررہے ہیں کہ مغربی پاکستان سے آئے ہوئے اِن لاکھوں شرنارتھیوں کو ریاست ج

اسیرانِ زندان

اسیرانِ زندان ہیروں کو سنگ کردیا حالات کے کرب نے ایس احمد پیرزادہ  ۶۵؍برس عمر کا محمد لطیف خان ضلع راجوری کے ایک دور دراز علاقے کا رہنا والا شخص ہے۔ زندگی کے آخری پڑھاؤ پر بھی ہشاش بشاش اور مطمئن نظر آرہا ہے۔ محمد لطیف کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، دس کنال اراضی اور ایک مکان بھی اُن کی کل ملکیت ہے، مال مویشی کو بہکوں میں لے جاکر یہ گھرانہ مقدور بھر کمائی کر کے اپناگزارہ چلاتا، گھر کے دن جوں توںکٹ رہے تھے۔ محمد لطیف اپنے بچوں کی پڑھائی کے تئیں لاپرواہ نہیں تھے۔ اُن کا بڑا بیٹا لکھنو یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کررہا تھا، ایک بیٹا اور تین بیٹیاں گجرات کے دینی مدارس میں قرآن حفظ کررہے تھے کہ ۲۰۰۶ء میں اس گھر پر آزمائشوں کا سلسلہ اُس وقت شروع ہوگیا جب محمد لطیف خان کے بڑے بیٹے محمد اسلم خان کو دلی پولیس کی خصوصی سیل نے لکھنو سے گرفتار کرلیا۔ اُنہیں ’’دہشت گردی‘‘ کے متعدد واقعات میں ملوث ٹھہراکرتہاڑ جیل میں بند کردیا گیا۔یہاں دلی میں اُن کے کیس کی شنوائی کچھوے کی چال چلتی رہی، تاریخ پہ تاریخ میں برسوں بیت گئے۔ محمد لطیف جس نے کبھی ریاست سے باہر قدم رکھا ہی نہیں تھا، ک