جھوٹ کا رقصِ نیم بسمل۔۔۔۔۔ایس احمد پیرزادہ
موجودہ دور پروپیگنڈے کا دور ہے۔ مثبت کم اور منفی پروپیگنڈے پر زیادہ زور رہتا ہے۔ غلط کو صحیح، جھوٹ کو سچ اور باطل کو حق ثابت کرنے کے لیے پروپیگنڈے کے مختلف طریقوں کو اختیار کیا جاتا ہے۔ آج کے دور میں’’جھوٹ اتنی مرتبہ بولو کہ سچ لگنے لگے‘‘ اور ’’کتے کو بُرا نام دو اور مار ڈالو‘‘ جیسے ذہنیت اور نعروںکے ساتھ مغرب اور دنیا بھر میں اُن کے حواری مسلمانوں اور انصاف پسند اقوام کے خلاف برسر جنگ ہیں۔ اُمت مسلمہ سے تعلق رکھنے والی کئی مملکتوں کو تخت و تاراج کیا گیا۔عراق کے کیمیائی ہتھیاروں کے بارے میں سفید جھوٹ بولا گیا اور پھر ’’weapon of mass destruction‘‘ کے نام پر ایک مضحکہ خیز جھوٹ کی اس قدر تشہیر کی گئی کہ نصف دنیا کو عراق کے خلاف لاکھڑا کیا گیا اور پھر بآسانی اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجائی گئی۔ ایک دہائی گزرنے کے بعد کہا گیا کہ اس ملک کے پاس کوئی کیمیائی ہتھیار نہیں تھے بلکہ یہ سب اسرائیل کو محفوظ بنانے کے لیے ڈراما رچا یاگیا۔ آج بھی اسلام دشمنوں قیاس آرائیاں کرکے مسلمان کو انفرادی سطح سے لے کر اجتماعی سطح تک دوسری اقوام کے لیے خطرہ قرار دیا جارہا ہے۔ اُمت مسلمہ کے بارے میں ایسے سوچ