Posts

Showing posts from 2017

جھوٹ کا رقصِ نیم بسمل۔۔۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

  موجودہ دور پروپیگنڈے کا دور ہے۔ مثبت کم اور منفی پروپیگنڈے پر زیادہ زور رہتا ہے۔ غلط کو صحیح، جھوٹ کو سچ اور باطل کو حق ثابت کرنے کے لیے پروپیگنڈے کے مختلف طریقوں کو اختیار کیا جاتا ہے۔ آج کے دور میں’’جھوٹ اتنی مرتبہ بولو کہ سچ لگنے لگے‘‘ اور ’’کتے کو بُرا نام دو اور مار ڈالو‘‘ جیسے ذہنیت اور نعروںکے ساتھ مغرب اور دنیا بھر میں اُن کے حواری مسلمانوں اور انصاف پسند اقوام کے خلاف برسر جنگ ہیں۔ اُمت مسلمہ سے تعلق رکھنے والی کئی مملکتوں کو تخت و تاراج کیا گیا۔عراق کے کیمیائی ہتھیاروں کے بارے میں سفید جھوٹ بولا گیا اور پھر ’’weapon of mass destruction‘‘ کے نام پر ایک مضحکہ خیز جھوٹ کی اس قدر تشہیر کی گئی کہ نصف دنیا کو عراق کے خلاف لاکھڑا کیا گیا اور پھر بآسانی اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجائی گئی۔ ایک دہائی گزرنے کے بعد کہا گیا کہ اس ملک کے پاس کوئی کیمیائی ہتھیار نہیں تھے بلکہ یہ سب اسرائیل کو محفوظ بنانے کے لیے ڈراما رچا یاگیا۔ آج بھی اسلام دشمنوں قیاس آرائیاں کرکے مسلمان کو انفرادی سطح سے لے کر اجتماعی سطح تک دوسری اقوام کے لیے خطرہ قرار دیا جارہا ہے۔ اُمت مسلمہ کے بارے میں ایسے سوچ

بیت المقدس اُمہ کی شہ رگ

٭… ایس احمد پیرزادہ اُمت مسلمہ کی شدید مخالفت کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیتے ہوئے اپنا سفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔اس طرح امریکا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔امریکہ کے سفارتحانہ کی منتقلی کا عمل 6ماہ میں مکمل ہوگا‘واضح رہے کہ تل ابیب میں اس وقت 86ممالک کے سفارتخانے ہیں، اور اسرائیلی حکومت عالم اقوام سے ہمیشہ یہ مطالبہ کرتی رہی ہے کہ تل ابیب کے بجائے یروشلم کو اسرائیل کا درالخلافہ تسلیم کیا جائے۔گزشتہ بدھ کو وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکا کے بہترین مفاد اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیامِ امن کے لیے ضروری تھاجب کہ اس فیصلے کو ماضی میں اختلافات کا سامنا رہا ہے،امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی بہت عرصے سے رکی ہوئی تھی،متعدد امریکی صدور اس حوالے سے کچھ کرنا چاہتے تھے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک اتحادی کو تسلیم کرنے کے سوا اور کچھ نہیں، یہ وہ کام ہے جو ہونا ضروری تھا۔امریکہ کے اس جانبدارانہ فیصلے

تہاڑ جیل اور کشمیری قیدی

٭… ایس احمد پیرزادہ گزشتہ ہفتے مقامی اخبارات میں ایک خبر شائع ہوئی کہ ۲۱؍نومبر کو دلی کی تہاڑ جیل نمبر 1 کے وارڈ ’’سی‘‘ اور وارڈ’’ایف‘‘ میں جیل کی سیکورٹی پر مامور اہلکاروں نے 18 قیدیوں کی بے تحاشا مارپیٹ کرکے اُنہیں شدید زخمی کردیا۔جیل کی حفاظت پر مامور تامل ناڈو پولیس کی سپیشل سیل کے علاوہ کوئیک ریسپانس فورس سے وابستہ اہلکاروں نے نظر بندوں پر وحشیانہ طریقہ سے حملہ آور ہوکر اُنہیں لہو لہاں کردیا۔ جن قیدیوں پر حملہ کیا گیا وہ تمام کے تمام مسلمان قیدی ہیں اور اُن میں اکثریت کشمیری سیاسی قیدیوں پر مشتمل ہے۔ زخمی ہونے والے قیدیوں میں حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے فرزند سید شاہد یوسف کا نام قابل ذکر ہے۔ 23 ؍نومبر کو سیّد شاہد یوسف کے وکیل نے دلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کرتے ہوئے عدالت کے سامنے واقعہ کی تفاصیل بیان کرنے کے علاوہ ثبوت کے طور شاہد یوسف کی خون آلودہ بنیان بھی پیش کی۔28 ؍نومبر کو دہلی ہائی کورٹ نے اس واقعہ کو زیر بحث لاتے ہوئے ،جیل میں قیدیوں پر حملے کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے اسے تشویشناک قرار دیا۔ قائمقام چیف جسٹس گپتا متل اور جسٹس سی ہری ش

کرپشن ایک ناسور۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

٭… ایس احمد پیرزادہ حال ہی میں ایک نیوز رپورٹ کے ذریعے یہ انکشاف ہوا ہے کہ اقتدار کے ایوان میں موجود چند سیاست دانوں کے تین قریبی لوگوں کو تمام طرح کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر بڑے سرکاری عہدوں پر فائز کیا گیا ہے۔ ان منظور نظر افراد کے لیے مختلف محکموں میں یہ عہدے وجود میں لائے گئے کیونکہ یہ چند طاقت ور برسر اقتدار لوگوں کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں ۔یہ ایک مثال ہے جس کے ذریعے سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں اقربا پروری، رشوت خوری اور کرپشن کا کس حد تک دور دورہ ہے۔ اگر ہم یہ کہیں گے کہ کرپشن نے ریاست کے پورے نظام کو اندر ہی اندر کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے تو بے جانہ ہوگیا، کیونکہ یہاں زندگی کا کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں ہے جہاں نچلی سطح سے لے کر اقتدار کے اعلیٰ ایوانوں تک کرپشن کا بازار گرم نہ ہو۔ رواں سال اپریل کے مہینے میںCMS-Indian Corruption Study(CMS-ICS) کی ایک اسٹیڈی کے مطابق ریاست جموں وکشمیر کرپٹ ترین ریاستوں میں پانچویں نمبر ہے۔سروے کے مطابق ریاست کے44 فیصد لوگوں کو سرکاری محکموں میں روز مرہ کے کام کاج نپٹانے کے لیے رشوت دینی پڑتی ہے۔عوامی ٹیکس

ہندوستانی مذاکرات کار…نہ دل بدلا نہ سوچ بدلی۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے دلی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران ریاست جموں وکشمیر میں جملہ فریقین ( سٹیک ہولڈروں)کے ساتھ مذاکرات کر نے کے لیے سابق آئی بی ڈائریکٹر د نیشور شرما کو بحیثیت مذاکرات کارمقررکئے جانے کا اعلان کیا۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ مر کزی گورنمنٹ کی جانب سے نامزد مذاکرات کار دنیشور شرما ریاست کے منتخب نمائندوں کے ساتھ ساتھ دیگر جماعتوں اور فریقین کے ساتھ کشمیر پر بات چیت کریں گے۔ جب میڈیا نمائندوں نے اُن سے پوچھا کہ کیا سابق آئی بی ڈائریکٹر مزاحمتی اتحاد حریت کانفرنس کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے تو اس پر راجناتھ سنگھ نے کہا کہ شرما جی از خود فیصلہ لیں گے کہ اُنہیں کن کن لوگوں سے ملنا ہوگا۔البتہ بھارتی وزیر اعظم کے آفس میں موجود بھارتی جنتا پارٹی کے لیڈر و منسٹر آف اسٹیٹ داکٹر جتندراسنگھ نے اگلے ہی روز کہا کہ’’آپ اُن لوگوں کے ساتھ کیسے بات کرسکتے ہیں جو پرتشدد کارروائیوں اور حوالہ فنڈنگ میں ملوث ہیں۔‘‘ ریاستی بی جے پی کے صدرنے اپنے ایک بیان میں جتندرا سنگھ کے حوالے سے یہ بات کہی کہ دنیشور شرما ’’مذاکرات کار‘‘ نہیں ہیں بلکہ بھارتی حکومت کا محض

مذاکرات سے فرار، حقیقت کا انکار۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں دیوالی کی خوشیاں شمالی کشمیر میںگریز(بانڈی پورہ) سیکٹر میں کنٹرول لائن پر موجود ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ مناکر اْن کے مورال کو بلند کرنے کی کوشش کی ہے۔ کنٹرول لائن جو گزشتہ تین ماہ سے مسلسل میدان جنگ بنی ہوئی ہے، پر ڈیوٹی پر ما مور آر پار کے فوجیوں کا حقیقی معنوں میں ایک ایسے وقت میں ڈپریشن کا شکار ہونا قابل فہم ہے جب اْنہیں لگار تار چوبیسوں گھنٹے کھلی آنکھوں کے ساتھ گولہ باری کے سائے تلے گذارنے پڑرہے ہوں۔ہندوستان او رپاکستان اس سرحدی کشیدگی کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں ، اس بحث میں جائے بغیر کہ قصور کس کا ہے اور اشتعال انگیزی کون کررہا ہے ، یہ بات رو ز روشن کی طرح عیاں ہے کہ محض  انا ،ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے مسلح افواج کو آگے کرکے اْن کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوںمیں بود وباش کرنے والے عوام کی زندگیاں بھی اجیرن بنائی جارہی ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اگریہاں کے سیاست دانوں کو واقعی ملکی فوج کی خیریت وعافیت کی فکر ہوتی تو وہ اولین فرصت میں سرحدی کشیدگی کم کرنے اور ماحول کو پْر امن بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا

غیرتِ کشمیر کا نیا امتحان۔۔۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

وادی ٔکشمیر میں خواتین کی جبری گیسو تراشی کا سلسلہ مختصر ہونے کی بجائے ہر گزرتے دن کے ساتھ مسلسل بڑھ رہاہے۔ بے شک ا ن پراسرار وارداتوں کے پیچھے وہ فتنہ پرورغیبی ہاتھ اور کشمیر دشمن دماغ کارفرما ہیں جن کے تار خفیہ ایجنسیوں کے دماغ سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ غیبی ہاتھ ایک گیم پلان کے تحت ملت کی بیٹیوں کو اُن کی عمر کا لحاظ کئے بغیر انہیں بلا روک ٹوک اپنا شکار بناتے پھر رہے ہیں۔اس بیچ حکومت کے رویے سے بین السطور یہی لگتا ہے کہ وہ عوام کو بال تراش خفیہ اسکارڈ کے رحم وکرم پر چھوڑنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کر تی۔ بنا بریں پولیس کا رول بھی انتہائی ناقابل فہم نظرآرہاہے۔گو کہ وردی والے اپنی عدم فعالیت کے جواز میں یہ شکوہ زنی کر تے ہیں کہ لوگ ہم سے تعاون نہیں کر رہے ہیں مگر یہ حقیقت کے برعکس ہے۔ فرض کریں پولیس کی مطلوبہ کارروائی کیلئے بقول ان کے لوگوں کا ’’عدم تعاون‘‘ ذمہ دارہے تو بھی اس کا مطلب یہ نہیں کہ بیلٹ فورس اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے تغافل شعاری بر ت لے۔ اسی پولیس نے کچھ دن قبل پلوامہ میں بنک ڈکیتی کی مجرمانہ حرکت کے فوراً بعد دعویٰ کیا کہ اس واقعہ کے پیچھے کس زیرزمین تنظیم کا ہاتھ ہے ،

کشمیر میں خواتین کے بال کانٹا۔۔۔پردے کے پیچھے کیا ہے۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

کشمیر میں خواتین کے بال کانٹا۔۔۔پردے کے پیچھے کیا ہے۔۔۔ایس احمد پیرزادہ گزشتہ چند ہفتوں سے جموں وکشمیر بالخصوص وادی ٔ کشمیرمیں نامعلوم افراد ( جن کے طریقہ ٔ واردات اور تواتر کو دیکھ انہیں منظم ایجنسیوں کی کارستانیاں سمجھنے میں لوگ حق جانب نظر آتے ہیں ) کے ذریعے خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے پراسرار واقعات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہورہاہے اور پتہ نہیں یہ سلسلہ کس بھیانک نتیجے پر جاکر تھم جائے۔ عوامی حلقوں میں اس طرح کی نازیبا،پْر اسرار اور انسانیت کو شرمندہ کرنے والے واقعات کے تکرار سے نہ صرف غم و غصے کی لہر دوڑ رہی ہے بلکہ ہر سو خوف و ہراس اور سنسنی بھی پائی جاتی ہے۔صوبہ جموں کے ڈوڈہ اور کشتواڑ کے بعد جنوبی کشمیر سے ہوتے ہوئے یہ ناگفتہ بہ واقعات وسطی کشمیر اور شمالی کشمیر میں بھی رونما ہونے لگے ہیں اور سری نگر میں بھی ان کی صدائے باز گشت سنی گئی۔ حالات اس حد تک بلا روک ٹوک ابتری کی جانب رواں دواں ہیں کہ اب گزشتہ سال کی طرح درجنوں دیہات میں عوام نے شبانہ پہرہ داری شروع کردی ہے۔ اس پورے معاملے میں ریاستی انتظامیہ بے بس بھی دکھائی دے رہی ہے اور بے حس بھی۔ قانون نافذ کر نے والے سرکاری

پاک بھارت رسہ کشی اور مسئلہ کشمیر۔۔۔۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

پاک بھارت رسہ کشی اور مسئلہ کشمیر۔۔۔۔۔۔ایس احمد پیرزادہ حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا72واں جنرل اجلاس امریکہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں حسب روایت بھارت اور پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ دیکھنے کو ملا۔ پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھرپور انداز میں مسئلہ کشمیر کا تذکرہ کرنے کے علاوہ اپنی تقریر میں کشمیر میں کی بدترین صورتحال،بھارتی فورسز کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانچ پڑتال کے لیے وہاں اقوام متحدہ کا مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ پاکستانی وزیر اعظم کی تقریر کو تجزیہ نگار جارحانہ قرار دیتے ہیں اور کشمیری لیڈران نے بھی شاہد خاقان عباسی کی مسئلہ کشمیر پر جاندار مؤقف اختیار کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے پاکستان پر پلٹ وار کرکے اُس ملک کو’’دہشت گردی‘‘ کی ماں قرار دیتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد ہندوستان نے بڑے بڑے تعلیمی ادارے قائم کیا، ڈاکٹر اور انجینئر تیار کیے جبکہ پاکستان نے خالص’’دہشت گرد‘‘