Posts

Showing posts from July, 2017
گلی گلی موت کے پھندے جمعہ21 جولائی کو بیروہ بڈگام (کشمیر)میں ہندوستانی فوج کی 53 راشٹریہ رائفلز سے وابستہ اہلکاروں نے بلاجواز فائرنگ کرکے 22 برس کے ایک جواں سال ٹیلر تنویر احمد وانی ولدمحمد اکبر وانی کو جرم بے گناہی میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ابدی نیند سلا دیا اور چلتے بنے۔ اس اندوہناک المیہ اور ماورائے عدالت قتل کے حوالے سے حسب معمول سرکاری سطح پر کیا قصہ سرائی کی گئی، وہ قابل غور ہے۔ پولیس نے قتل عمد کے تعلق سے جو بیان میڈیا کے نام جاری کیا اْس میں بتایا گیا کہ "آرمی کی پیٹرولنگ پارٹی اپنے کیمپ کی جانب واپس آرہی تھی تو راستے میں اْن پر کچھ" شرپسندوں" نے پتھراؤ کیا، اس دوران کچھ نوجوانوں نے” پٹاخے "پھوڑ دئے جس کو آرمی اہلکار گرینڈ سمجھ بیٹھے اور اْنہوں نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک نوجوان تنویر احمد وانی جان بحق ہوگیا۔ " بعد میں آرمی کی جانب سے اس واردات کے حوالے سے جو بیان سامنے آیا اْس میں کہا گیا کہ چند نوجوانوں نے فوج سے" ہتھیار چھینے "کی کوشش کی جس کو ناکام بنانے کی خاطر فوج کو" فائرنگ "کرنی پڑی۔ عام لوگوں نے فوج اور پولی

”کشمیریت“ کی نہیں ”مسلمانیت“ کی جیت ہوئی!

”کشمیریت“ کی نہیں ”مسلمانیت“ کی جیت ہوئی! ٭....ایس احمد پیرزادہ 10 جولائی پیر کی شام کو جب مقبوضہ کشمیر میںانتظامیہ نے مشترکہ حریت قیادت کی جانب سے سوشل میڈیا پرچلائے جانے والے پروگرام ”کشمیر جانکاری مہم“ کی کال ناکام بنانے کے لیے انٹرنٹ کو بندکرنے کا فیصلہ کیا ،تو عین ا ±سی وقت ضلع اسلام آباد کے کھنہ بل علاقے میں سرینگر جموں شاہراہ پر فائرنگ کے ایک پ ±راسرارومشکوک مگر انتہائی افسوس ناک واقعے میں گجرات سے تعلق رکھنے والے 7 سیاح ہلاک ہوگئے جب کہ دیگر ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے۔ شام دیر گئے ڈی آئی جی پولیس نے ایک بیان میں اس قابل مذمت واقع کے بارے میں جان کاری فراہم کرتے ہوئے کہا کہ بقول ان کے بندوق برداروں نے پولیس کی ایک پارٹی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جس کی زد میں مذکورہ یاتری بس آگئی۔ انہوں نے واضح کردیا کہ حملہ بس پر نہیں بلکہ پولیس پارٹی پرہوا تھا، بس کراس فائرنگ کی زد میں آگئی۔ ابھی اس سانحہ کی گونج ہی سنی جارہی تھی کہ فورسز ایجنسیوں نے اس واقعے کے لیے لشکر طیبہ کو قصور وار ٹھہرایا جب کہ لشکر طیبہ نے اپنے ایک بیان میں فائرنگ کے اس افسوس ناک واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئ

جی ایس ٹی۔۔۔کشمیر فلسطین بنتا جا رہا ہے

Image
جی ایس ٹی: کشمیر، فلسطین بنتا جارہا ہے - ایس احمد پیرزادہ 11 جولائی 2017 224 مرتبہ پڑھا ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ڈرامائی شورشرابے، ہنگامے اور واک آؤٹ کے ساتھ ہی مخلوط حکومت نے حسب توقع گزشتہ دنوں جی ایس ٹی بل پاس کیا۔ اسمبلی کی منظوری کے ساتھ ہی جی ایس ٹی ریاست جموں وکشمیر میں لاگو ہوگیا، جس پر نہ صرف جموں وکشمیر میں بلکہ ہندوستان بھر میں بھی کافی بحث و مباحثہ چل رہا ہے۔ چند ریاستوں اور وہاں کے تجارتی انجمنوں نے بی جے پی حکومت کے اس اقدام کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔ مغربی بنگال کی حکومت نے تو بھارت کی مرکزی حکومت کے خلاف محاذ ہی کھول دیا ہے اور اس قانون کے خلاف وہاں کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے کھل کر اپنے اداروں اور جذبات کا اظہارتک کردیا ہے۔دیگر کئی ریاستوں میں بھی اس نئے ٹیکس سسٹم کے خلاف بڑے بڑے جلوس برآمد ہوئے ہیں۔یہ تو ہندوستان کی اْن ریاستوں کی بات ہے جن کے ساتھ لفظ "متنازع" جڑا ہوا نہیں ہے۔ جہاں تک ریاست جموں و کشمیر کا تعلق ہے، یہ متنازع خطہ بھی ہے اور ہندوستا ن کے آئین میں اس ریاست کو دفعہ370 کی صورت میں خصوصی پوزیشن بھی حاص

سول آبادی اور جھڑپیں

سول آبادی اور جھڑپیں جا بہ جا مقتل بنے ہیں میرے دیس میں ایس احمد پیرزادہ یکم جولائی کو جنوبی کشمیر میں دیالگام اسلام آباد علاقے میں ایک اور خونین جھڑپ میں دو عسکریت پسندوں اور دو عام شہریوں کو جاں بحق کردیا گیا۔ عام لوگوں نے فورسز پر الزام عائد کیا انکاونٹر والی جگہ پر انہوں نے مبینہ طور پر گاؤں والوں کو انسانی ڈھال بنا دیا۔ گزشتہ کئی ماہ سے یہ خطرناک روایت قائم کی جارہی ہے کہ جھڑپ والی جگہ پر فورسز اہلکار عام لوگوں کو راست گولیوں کا نشانہ بناکر انسانی جانوں کا زیاں کررہے ہیں۔ دیالگام کی اس جھڑپ میں فورسز نے ایک۴۴؍برس کی خاتون طاہرہ بیگم اور ایک ۲۱؍سال کے نوجوان شاداب احمد چوپان کو گولی مار کر ابدی نیند سلا دیا گیا ہے۔ یہ ایک خطرناک سلسلہ چل پڑا ہے جس میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتاہے۔ پہلے سویلین آبادی کو نشانہ بنانے پر دکھاوے کے لیے ہی سہی لیکن ہند نواز جماعتیں بھی واویلا کرتی تھیں ، لیکن اب جب کہ نسل کشی کے اس خطرناک سلسلہ کو روز کا معمول بنالیا گیاہے ۔ہر سُو ہندنواز لیڈران کو جیسے سانپ سونگھ جاتا ہے کہ وہ اس صریحی ظلم وتشدد پر جان بوجھ کر

کشمیر کی بیٹیاں کتنا ظلم سہیں؟

Image
 -  کشمیر کی بیٹیاں کتنا ظلم سہیں؟ گزشتہ تین دہائیوں کے نامساعد حالات نے کشمیر میں جہاں زندگی کے ہر شعبے کو تہ و بالا کیا، مقامی آبادی کو بہ حیثیت مجموعی متاثر کرکے چھوڑا، وہیں پُر اضطراب حالات کی سب سے زیادہ مار مادر وطن کی بیٹیوں کو سہنا پڑی ہے۔ یہ بات بلا خوف تردید کہی جاسکتی ہے کہ جنگ زدہ خطہ کشمیر میں ہر حیثیت سے بنت حوا نامساعد حالات کی شکار بنتی رہی ہے اور ظلم کی حد یہ کہ وہ اپنی بے بسی و بے کسی کا رونا بھی نہیں رو سکتی۔ گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں ترکہ وانگام نامی گاؤں کی چند خواتین کی روح تڑپانے والی تصویریں گردش کرتی رہیں۔ اِن تصاویر میں ملت کی بیٹیوں میں سے کسی کا پیر زخمی تھا تو کسی کے بازوؤں پر نیل پڑچکے تھے۔ کسی کے ہاتھ پر پٹی بندھی ہوئی تھی تو کسی کا سر زخمی تھا۔ ان تصویروں کے حوالے سے جو خبریں مقامی اخبارات میں شائع ہوئی ہیں، اْن کے مطابق مذکورہ گاؤں میں اْس دن دیر رات گئے بھارتی فوج داخل ہوئی تھی۔ وردی پوش گھروں کے دروازے توڑ کر اور چادر و چار دیواری کا تقدس روندتے ہوئے گھروں میں داخل ہوئے۔ اْن کے سامنے جو آیا اْس پرحملہ آور ہو

کشمیری قیدیوں کو رہا کرو۔۔۔۔۔۔

قیدیو ں کو رہا کرو زنداں کی نذر ہیں پیر وجواں ایس احمد پیرزادہ ریاست جموں وکشمیر میں زندگی کا ہر شعبہ حالات کی مار سہہ رہا ہے۔ مسائل و مشکلات کے انبار میں پھنسی یہاں کی آبادی مشکل ترین دور سے گزر رہی ہے۔ جنگی حالات اور وہ بھی دہائیوں پر مشتمل ہوں توبخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حالات کی اس سلگتی آگ نے یہاں کی زندگی کو کس حد تک متاثر کیا ہوگا۔ جہاں ایک طرف نوجوان نسل کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے، قبرستانوں میں روز نونہالوں کو دفنایا جارہا ہو،یتیموں کی تعداد میں تشویشناک اضافہ ہورہا ہو، بیواؤں کی درد بھری آہیں اور سسکیاں رات کی تاریکیوں اور دن کے اُجالوں میںارتعاش پیدا کرکے انسانی دلوں کو جھنجھوڑرہی ہوں، وہاں کی مجموعی آبادی کی ذہنی حالت و کیفیت کیا ہوگی اس کا اندازہ صرف یہاںرہنے والے لوگوں کو ہی ہوسکتا ہے۔یہاں روز مقتل گاہ سجتا ہے، یہاں کی سرزمین کشمیریوں کے لہو سے آئے دن لالہ زار کی جاتی ہے۔ ابھی کل ہی کی بات ہے،رنگریٹ سے آرونی تک صرف۲۴؍گھنٹوں کے وقفے میں گیارہ کشمیری موت کی ابدی نیند سلا دئے گئے۔چودہ سال کے نوجوان کو راست گولی مار کر بھارتی ’’ویر سینا‘‘ نے جیسے کوئ