طلاق ثلاثہ پر بھارتی عدالت کا امتناع
طلاق ثلاثہ پر بھارتی عدالت کا امتناع صرف مسلم خاتون ہی نشانے پر کیوں ہے؟ ٭…ایس احمد پیرزادہ گزشتہ ہفتے 22 ؍اگست کوبھارتی سپریم کورٹ نے ایک ہی نشست میں تین طلاق یعنی طلاق ثلاثہ پر چھ ماہ کی پابندی عائد کرتے ہوئے حکومت ہند کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اس دوران پارلیمنٹ میںطلاق ثلاثہ جسے طلاق بدعت بھی کہتے ہیں، کے حوالے سے قانون سازی کرے۔ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے اس طرح کے فیصلے کی پہلے ہی سے توقع کی جارہی تھی کیونکہ بی جے پی سرکار بننے کے بعد گزشتہ برس جب طلاق بدعت کے حوالے سے بھارت بھر میں بحث شروع کروائی گئی تو اُس وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے طلاق ثلاثہ کو مسلم خواتین کے ساتھ سراسر زیادتی قرار دیا تھا۔ نیز دلی میں بی جے پی کے برسراقتدار آجانے کے بعدسے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انصاف فراہم کرنے والی عدالتوں کا وطیرہ بھی بدل چکا ہے۔ اس لیے پہلے سے ہی اندازہ تھا کہ سپریم کورٹ میں فیصلے کی نوعیت کیا ہوسکتی ہے۔ اب جب کہ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ صادر کردیا ہے تو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اولین فرصت میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنی ایک ٹویٹ میں اس فیصلے کو ہندوستان کی