مذاکرات سے فرار، حقیقت کا انکار۔۔۔ایس احمد پیرزادہ
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں دیوالی کی خوشیاں شمالی کشمیر میںگریز(بانڈی پورہ) سیکٹر میں کنٹرول لائن پر موجود ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ مناکر اْن کے مورال کو بلند کرنے کی کوشش کی ہے۔ کنٹرول لائن جو گزشتہ تین ماہ سے مسلسل میدان جنگ بنی ہوئی ہے، پر ڈیوٹی پر ما مور آر پار کے فوجیوں کا حقیقی معنوں میں ایک ایسے وقت میں ڈپریشن کا شکار ہونا قابل فہم ہے جب اْنہیں لگار تار چوبیسوں گھنٹے کھلی آنکھوں کے ساتھ گولہ باری کے سائے تلے گذارنے پڑرہے ہوں۔ہندوستان او رپاکستان اس سرحدی کشیدگی کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں ، اس بحث میں جائے بغیر کہ قصور کس کا ہے اور اشتعال انگیزی کون کررہا ہے ، یہ بات رو ز روشن کی طرح عیاں ہے کہ محض انا ،ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے مسلح افواج کو آگے کرکے اْن کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوںمیں بود وباش کرنے والے عوام کی زندگیاں بھی اجیرن بنائی جارہی ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اگریہاں کے سیاست دانوں کو واقعی ملکی فوج کی خیریت وعافیت کی فکر ہوتی تو وہ اولین فرصت میں سرحدی کشیدگی کم کرنے اور ماحول کو پْر امن بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا