Posts

Showing posts from October, 2017

مذاکرات سے فرار، حقیقت کا انکار۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں دیوالی کی خوشیاں شمالی کشمیر میںگریز(بانڈی پورہ) سیکٹر میں کنٹرول لائن پر موجود ہندوستانی فوجیوں کے ساتھ مناکر اْن کے مورال کو بلند کرنے کی کوشش کی ہے۔ کنٹرول لائن جو گزشتہ تین ماہ سے مسلسل میدان جنگ بنی ہوئی ہے، پر ڈیوٹی پر ما مور آر پار کے فوجیوں کا حقیقی معنوں میں ایک ایسے وقت میں ڈپریشن کا شکار ہونا قابل فہم ہے جب اْنہیں لگار تار چوبیسوں گھنٹے کھلی آنکھوں کے ساتھ گولہ باری کے سائے تلے گذارنے پڑرہے ہوں۔ہندوستان او رپاکستان اس سرحدی کشیدگی کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں ، اس بحث میں جائے بغیر کہ قصور کس کا ہے اور اشتعال انگیزی کون کررہا ہے ، یہ بات رو ز روشن کی طرح عیاں ہے کہ محض  انا ،ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے مسلح افواج کو آگے کرکے اْن کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوںمیں بود وباش کرنے والے عوام کی زندگیاں بھی اجیرن بنائی جارہی ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اگریہاں کے سیاست دانوں کو واقعی ملکی فوج کی خیریت وعافیت کی فکر ہوتی تو وہ اولین فرصت میں سرحدی کشیدگی کم کرنے اور ماحول کو پْر امن بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا

غیرتِ کشمیر کا نیا امتحان۔۔۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

وادی ٔکشمیر میں خواتین کی جبری گیسو تراشی کا سلسلہ مختصر ہونے کی بجائے ہر گزرتے دن کے ساتھ مسلسل بڑھ رہاہے۔ بے شک ا ن پراسرار وارداتوں کے پیچھے وہ فتنہ پرورغیبی ہاتھ اور کشمیر دشمن دماغ کارفرما ہیں جن کے تار خفیہ ایجنسیوں کے دماغ سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ غیبی ہاتھ ایک گیم پلان کے تحت ملت کی بیٹیوں کو اُن کی عمر کا لحاظ کئے بغیر انہیں بلا روک ٹوک اپنا شکار بناتے پھر رہے ہیں۔اس بیچ حکومت کے رویے سے بین السطور یہی لگتا ہے کہ وہ عوام کو بال تراش خفیہ اسکارڈ کے رحم وکرم پر چھوڑنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کر تی۔ بنا بریں پولیس کا رول بھی انتہائی ناقابل فہم نظرآرہاہے۔گو کہ وردی والے اپنی عدم فعالیت کے جواز میں یہ شکوہ زنی کر تے ہیں کہ لوگ ہم سے تعاون نہیں کر رہے ہیں مگر یہ حقیقت کے برعکس ہے۔ فرض کریں پولیس کی مطلوبہ کارروائی کیلئے بقول ان کے لوگوں کا ’’عدم تعاون‘‘ ذمہ دارہے تو بھی اس کا مطلب یہ نہیں کہ بیلٹ فورس اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے تغافل شعاری بر ت لے۔ اسی پولیس نے کچھ دن قبل پلوامہ میں بنک ڈکیتی کی مجرمانہ حرکت کے فوراً بعد دعویٰ کیا کہ اس واقعہ کے پیچھے کس زیرزمین تنظیم کا ہاتھ ہے ،

کشمیر میں خواتین کے بال کانٹا۔۔۔پردے کے پیچھے کیا ہے۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

کشمیر میں خواتین کے بال کانٹا۔۔۔پردے کے پیچھے کیا ہے۔۔۔ایس احمد پیرزادہ گزشتہ چند ہفتوں سے جموں وکشمیر بالخصوص وادی ٔ کشمیرمیں نامعلوم افراد ( جن کے طریقہ ٔ واردات اور تواتر کو دیکھ انہیں منظم ایجنسیوں کی کارستانیاں سمجھنے میں لوگ حق جانب نظر آتے ہیں ) کے ذریعے خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کے پراسرار واقعات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہورہاہے اور پتہ نہیں یہ سلسلہ کس بھیانک نتیجے پر جاکر تھم جائے۔ عوامی حلقوں میں اس طرح کی نازیبا،پْر اسرار اور انسانیت کو شرمندہ کرنے والے واقعات کے تکرار سے نہ صرف غم و غصے کی لہر دوڑ رہی ہے بلکہ ہر سو خوف و ہراس اور سنسنی بھی پائی جاتی ہے۔صوبہ جموں کے ڈوڈہ اور کشتواڑ کے بعد جنوبی کشمیر سے ہوتے ہوئے یہ ناگفتہ بہ واقعات وسطی کشمیر اور شمالی کشمیر میں بھی رونما ہونے لگے ہیں اور سری نگر میں بھی ان کی صدائے باز گشت سنی گئی۔ حالات اس حد تک بلا روک ٹوک ابتری کی جانب رواں دواں ہیں کہ اب گزشتہ سال کی طرح درجنوں دیہات میں عوام نے شبانہ پہرہ داری شروع کردی ہے۔ اس پورے معاملے میں ریاستی انتظامیہ بے بس بھی دکھائی دے رہی ہے اور بے حس بھی۔ قانون نافذ کر نے والے سرکاری

پاک بھارت رسہ کشی اور مسئلہ کشمیر۔۔۔۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

پاک بھارت رسہ کشی اور مسئلہ کشمیر۔۔۔۔۔۔ایس احمد پیرزادہ حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا72واں جنرل اجلاس امریکہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں حسب روایت بھارت اور پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ دیکھنے کو ملا۔ پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھرپور انداز میں مسئلہ کشمیر کا تذکرہ کرنے کے علاوہ اپنی تقریر میں کشمیر میں کی بدترین صورتحال،بھارتی فورسز کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانچ پڑتال کے لیے وہاں اقوام متحدہ کا مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ پاکستانی وزیر اعظم کی تقریر کو تجزیہ نگار جارحانہ قرار دیتے ہیں اور کشمیری لیڈران نے بھی شاہد خاقان عباسی کی مسئلہ کشمیر پر جاندار مؤقف اختیار کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے پاکستان پر پلٹ وار کرکے اُس ملک کو’’دہشت گردی‘‘ کی ماں قرار دیتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد ہندوستان نے بڑے بڑے تعلیمی ادارے قائم کیا، ڈاکٹر اور انجینئر تیار کیے جبکہ پاکستان نے خالص’’دہشت گرد‘‘