Posts

Showing posts from November, 2017

کرپشن ایک ناسور۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

٭… ایس احمد پیرزادہ حال ہی میں ایک نیوز رپورٹ کے ذریعے یہ انکشاف ہوا ہے کہ اقتدار کے ایوان میں موجود چند سیاست دانوں کے تین قریبی لوگوں کو تمام طرح کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر بڑے سرکاری عہدوں پر فائز کیا گیا ہے۔ ان منظور نظر افراد کے لیے مختلف محکموں میں یہ عہدے وجود میں لائے گئے کیونکہ یہ چند طاقت ور برسر اقتدار لوگوں کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں ۔یہ ایک مثال ہے جس کے ذریعے سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں اقربا پروری، رشوت خوری اور کرپشن کا کس حد تک دور دورہ ہے۔ اگر ہم یہ کہیں گے کہ کرپشن نے ریاست کے پورے نظام کو اندر ہی اندر کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے تو بے جانہ ہوگیا، کیونکہ یہاں زندگی کا کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں ہے جہاں نچلی سطح سے لے کر اقتدار کے اعلیٰ ایوانوں تک کرپشن کا بازار گرم نہ ہو۔ رواں سال اپریل کے مہینے میںCMS-Indian Corruption Study(CMS-ICS) کی ایک اسٹیڈی کے مطابق ریاست جموں وکشمیر کرپٹ ترین ریاستوں میں پانچویں نمبر ہے۔سروے کے مطابق ریاست کے44 فیصد لوگوں کو سرکاری محکموں میں روز مرہ کے کام کاج نپٹانے کے لیے رشوت دینی پڑتی ہے۔عوامی ٹیکس

ہندوستانی مذاکرات کار…نہ دل بدلا نہ سوچ بدلی۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے دلی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران ریاست جموں وکشمیر میں جملہ فریقین ( سٹیک ہولڈروں)کے ساتھ مذاکرات کر نے کے لیے سابق آئی بی ڈائریکٹر د نیشور شرما کو بحیثیت مذاکرات کارمقررکئے جانے کا اعلان کیا۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ مر کزی گورنمنٹ کی جانب سے نامزد مذاکرات کار دنیشور شرما ریاست کے منتخب نمائندوں کے ساتھ ساتھ دیگر جماعتوں اور فریقین کے ساتھ کشمیر پر بات چیت کریں گے۔ جب میڈیا نمائندوں نے اُن سے پوچھا کہ کیا سابق آئی بی ڈائریکٹر مزاحمتی اتحاد حریت کانفرنس کے ساتھ بھی بات چیت کریں گے تو اس پر راجناتھ سنگھ نے کہا کہ شرما جی از خود فیصلہ لیں گے کہ اُنہیں کن کن لوگوں سے ملنا ہوگا۔البتہ بھارتی وزیر اعظم کے آفس میں موجود بھارتی جنتا پارٹی کے لیڈر و منسٹر آف اسٹیٹ داکٹر جتندراسنگھ نے اگلے ہی روز کہا کہ’’آپ اُن لوگوں کے ساتھ کیسے بات کرسکتے ہیں جو پرتشدد کارروائیوں اور حوالہ فنڈنگ میں ملوث ہیں۔‘‘ ریاستی بی جے پی کے صدرنے اپنے ایک بیان میں جتندرا سنگھ کے حوالے سے یہ بات کہی کہ دنیشور شرما ’’مذاکرات کار‘‘ نہیں ہیں بلکہ بھارتی حکومت کا محض