پلوامہ:نسل کشی کب تلک؟۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ
وادیٔ کشمیر میں سنہ نوے سے جاری قتل و غارت گری سے کب تلک معلوم اور بے نام مقبرے آباد ہوں گے، لاشیں گرتی رہیں گی، زخمیوں کے ڈھیر لگتے رہیں گے، باپ اپنے لخت ہائے جگر کو کند ھا دیتے رہیں گے ، مائیں ماتم کرتی رہیں گی، بستیاں اْجڑتی رہیں گی ، خوف دہشت کا بازار گرم ہوتا رہے گا ،ا نسانیت کی تذلیل ہوتی رہے گی ؟ یہ سوال ہی نہیں فریاد بھی ہے ، آہ وفغان بھی ہے ، مرثیہ خوانی بھی ہے۔ خون آشام المیوں کے اس لامتناہی سلسلے کی ایک اور کڑی ۱۵؍دسمبر کو جنوبی کشمیر کے گاؤں سرنو پلوامہ میںوردی پوشوں کے ہاتھوں وقوع پذیر ہوئی ،جس میں تین عسکریت پسند اور سات عام شہری ابدی نیند سوگئے جب کہ درجنوں عام شہری گولیوں اور پیلٹ گن کے چھروں سے زخم زخم ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق پندرہ منٹ کے مختصر انکاؤنٹر میں تین عسکریت پسندوں کے جان بحق ہوجانے کے بعدبھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے احتجاج کر رہے مقامی نوجوانوں پر راست طور گولیاں چلا ئیں اور چشم زدن میں ہر سو قیامت صغریٰ بپا کر دی۔ چاروں اور خون میں لت پت تڑپتے نوجوانوں کو دیکھ کر سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مار کنڈے کاٹجو نے بجاطور اس خونین کارروائی کو جلیاں