تعلیم اور طلبا نشانے پر کیوں؟۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ
حال ہی میں ریاستی وزیر تعلیم نے بارہویں جماعت تک کے تمام پرائیوٹ کوچنگ سنٹرس تین ماہ کے لیے بند کرنے کا حکم صادر کرنے کے ساتھ ساتھ اُن تمام سرکاری اساتذہ کی فہرست مرتب کیے جانے کے احکامات بھی جاری کردئے ہیں جو پرائیوٹ کوچنگ مراکز میںدرس و تدریس کے کام سے منسلک ہیں ۔ان احکامات کو تعلیمی اداروں کے گردو نواح میں کھلبلی کی کیفیت رفع کرنے اور ریاست میں درس و تدریس کے ماحول کو فروغ دینے کی بات کہہ کر جواز فراہم کیا گیا۔ اس حکم کو صادر کرتے وقت وزیر تعلیم نے یہ بھی کہا کہ’’ بچوں کی تعلیم اور اُن کا مستقبل ہمارے لیے مقدم ہے۔ ‘‘ مذکورہ حکم نامہ کی اجرائی سے دو دن قبل وزیر تعلیم نے ریاست بھرکے تعلیمی اداروں میں احتجاجی لہر میں شرکت کرنے والے طلبا و طالبات کو وارنگ دیتے ہوئے کلاسوں میں لوٹ جانے کے لیے کہا، بصورت دیگر اُنہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تعلیمی اداروں سے نکال باہر کرنے کی بات کہی گئی۔واضح رہے فی الوقت ریاست میں ناقص سرکاری تعلیمی نظام کی بھرپائی یا تو پرائیوٹ اسکول کررہے ہیں یا پھر پرائیوٹ ٹیویشن سنٹرس میں والدین اپنے بچوں کو بھاری فیس ادا کرکے پڑھاتے ہیں۔ بلاشبہ سرکاری تعلیمی نظام کی خستہ