Posts

Showing posts from April, 2018

تعلیم اور طلبا نشانے پر کیوں؟۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

حال ہی میں ریاستی وزیر تعلیم نے بارہویں جماعت تک کے تمام پرائیوٹ کوچنگ سنٹرس تین ماہ کے لیے بند کرنے کا حکم صادر کرنے کے ساتھ ساتھ اُن تمام سرکاری اساتذہ کی فہرست مرتب کیے جانے کے احکامات بھی جاری کردئے ہیں جو پرائیوٹ کوچنگ مراکز میںدرس و تدریس کے کام سے منسلک ہیں ۔ان احکامات کو تعلیمی اداروں کے گردو نواح میں کھلبلی کی کیفیت رفع کرنے اور ریاست میں درس و تدریس کے ماحول کو فروغ دینے کی بات کہہ کر جواز فراہم کیا گیا۔ اس حکم کو صادر کرتے وقت وزیر تعلیم نے یہ بھی کہا کہ’’ بچوں کی تعلیم اور اُن کا مستقبل ہمارے لیے مقدم ہے۔ ‘‘ مذکورہ حکم نامہ کی اجرائی سے دو دن قبل وزیر تعلیم نے ریاست بھرکے تعلیمی اداروں میں احتجاجی لہر میں شرکت کرنے والے طلبا و طالبات کو وارنگ دیتے ہوئے کلاسوں میں لوٹ جانے کے لیے کہا، بصورت دیگر اُنہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تعلیمی اداروں سے نکال باہر کرنے کی بات کہی گئی۔واضح رہے فی الوقت ریاست میں ناقص سرکاری تعلیمی نظام کی بھرپائی یا تو پرائیوٹ اسکول کررہے ہیں یا پھر پرائیوٹ ٹیویشن سنٹرس میں والدین اپنے بچوں کو بھاری فیس ادا کرکے پڑھاتے ہیں۔ بلاشبہ سرکاری تعلیمی نظام کی خستہ

کشــمــیــر :حالات خاک سدھریں گے

کشــمــیــر :حالات خاک سدھریں گے طاقت کے نشانے پہ ہے جذبات کا گلشن ۔ 2016 ء اور 2017ء کے خونین برس گزر جانے کے بعد 2018 ء کے لیے یہ اُمیدیں باندھی جارہی تھیں کہ اس سال کشمیر میں کشت و خون کاسلسلہ تھم جائے گا۔انسانی جانوں کے زیاں کا سلسلہ رُک جائے، لیکن گزشتہ برسوں کی طرح اس بار بھی پہلے ہی تین ماہ کے دوران اہالیان کشمیر کی تمام تر خوش اُمیدیوں پرپانی پھر گیا ہے۔ ریاست میں موجود دس لاکھوں نفری پر مشتمل وردی پوش افسپا جیسے قوانین سے حاصل شدہ غیر معمولی اختیارات کی آڑ میں کشمیریوں کی نوجوان نسل کا بے تحاشہ لہو بہاتے جا رہے ہیں اور انسانی حقوق کی ان بدترین خلاف ورزیوں کو جائز جتلانے کے لیے ملوث ایجنسیاں دم ٹھونک کر ناقابل قبول وغیر معقول جوا ز بھی پیش کرتی ہیں۔ حد یہ کہ عوام کے خلاف اس کھلی جنگ کے خلاف وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے بھائی اور وزیر سیاحت مفتی تصدق نے بغیر کسی لاگ لپٹی کے اعتراف کر دیا ہے کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کا سیاسی گھٹ جوڑ جرائم پیشوں کا باہمی اتحاد لگتا ہے۔ ان کی زبانی اپنی ہی حکومت پر تنقید کی بوچھاڑپر اگرچہ تجزیہ کار ورطہ ٔحیرت میں ہیں مگر ناقابل تردید سچ یہ ہ

کشمیر : اک ان کہی داستان

کشمیر… اِک اَن کہی داستان!  ٭… ایس احمد پیرزادہ المیوں کی سرزمین کشمیر میں شائد ہی ایسا کوئی گھر، خاندان ، شہر یا دیہات ہوگا جہاں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران اشرف المخلوقات انسان ابتر حالات کا شکار نہ ہوا ہوگا۔ ہر گھر کے ساتھ کوئی نہ کوئی ایسی داستانِ الم جڑی ہوئی ہے جس کے سننے سے درد دل رکھنے والا کوئی بھی ذی حس انسان تڑپااُٹھتاہے۔المناک حادثات و سانحات کی رو داد سن کر قلب و جگر چھلنی ہوجاتا ہے۔ کس کا غم ضبط تحریر میں لائیں؟ کتنے دہشت زدہ سانحات کی منظر کشی کریں؟ کتنے ماؤں کی اُجڑی کوکھ کا قصہ بیان کریں؟ کتنی بیواؤں کے لٹے سہاگ کا درد سنائیں؟کس بستی کے اُجڑنے کا احوال سنائیں؟ کس آشیانے کی ویرانیوں کا فسانہ کہیں؟… غرض یہاں درد و الم کی اتنی داستانیں ہر گھر کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں کہ اُنہیں اگر قلم بند کرنے بیٹھ جائیں تو پوری دنیا کے قلمکار، مصنف اور صحافی بھی کم پڑ جائیں گے۔ہماری تحریروںسے، اخباری کالموں سے ،ویران بستیوں کا واویلا کرنے سے کسی کے دُکھ کا مداوا نہیں ہوپائے گا، نہ ہی قبرستان میں سوئے ہوئے وہ ہزاروں نوجوان واپس آئیں گے جن میں کوئی کسی بوڑھی ماں کا بیٹا تھا تو کوئی کس

شوپیان میں مزید انسانی جانوں کا زیاں

شوپیان : جھڑپیں اور ہلاکتیں : مرگ نے بہائے لہو کےہ ایس احمد پیرزاہ  موت کی وادیٔ کشمیر میں یکم اپریل اتوار کی صبح جب لوگوں نے آنکھیں کھولیں تو سب سے پہلے اُنہیں یہ غمناک اطلاعات سننے کو ملیں کہ رات کے دوران ہی دیالگام اسلام آباد، درگڈ سگن شوپیان اور کچھ ڈوروشوپیان کے دیہات کو فوج نے محاصرے میں لے کر وہاں گھر گھر تلاشی کے دوران عسکریت پسندوں اور وردی پوشوں کے درمیان معرکہ آرائی شروع ہوئی۔ دن چڑھنے کے ساتھ ہی انسانی جانوں کے بے دریغ زیاں کی اطلاعات بھی موصوف ہونے لگیں۔ شام ہوتے ہوتے سرکاری ذرائع نے 13 ؍ عسکریت پسندوں، 4؍سویلین اور3 ؍فوجیوں کے جان بحق ہونے کی تصدیق کی۔ اس کے ردعمل میں پوری وادی سوگواریت اور غم اور غصے میں ڈوب گئی، پیروجوان انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ، جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے ہونے لگے۔ سرکار نے انٹر نٹ بندکردیا، کئی مقامات پر بغیر اعلان کے کرفیوکا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ان خون ریز معرکوں میں جان بحق ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق ریاست جموں وکشمیر کے سب سے چھوٹے ضلع شوپیان سے تھا۔شوپیان کی ہر بستی میں قیامت صغریٰ برپا ہوئی اور جہاں ہر سونو