Posts

Showing posts from July, 2018

شادی بیاہ میں رسوماتِ بد… ایک ناسور۔۔ایس احمد پیرزادہ

حال کے دنوں میں مقامی اخبارات میںشہ سرخیوں کے ساتھ دو ایسی خبریں شائع ہوئی ہیں جنہوں نے عوامی حلقوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے، اوریہ سماجی سطح پر عام لوگوں میں موضوع بحث بھی بن گئیں ہیں۔ ایک خبر سرینگر میں کسی فلاحی ادارے کے اُس احسن اقدام کے بارے میں تھی جس میں 105 ایسے جوڑوں کی اجتماعی شادیاں کی گئی ہیں جو خود ازدواجی زندگی کے بندھن میں بند جانے کی خواہش تو رکھتے تھے لیکن شادی کے موقعے پر ہونے والے پہاڑ جیسے اجراجات اُن کے لیے ناقابل برداشت تھے۔ مذکورہ فلاحی ادارے نے ایسے ہی105 جوڑوں کو شادی کے مقدس بندھن میں باندھ دیا ہے۔ اس ادارے نے شادی پر ہونے والے تمام اخراجات برداشت کیے ہیں۔ یہ105 جوڑے غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، اِن میں چالیس سے زائد لڑکیاں یتیم ہیں۔ عوامی حلقوں میں اس اقدام کی خوب واہ واہی ہوئی ہے اور اس طرح کے احسن اقدامات کو وقت کی ضرورت قرار دیا جارہا ہے۔ دوسری افسوس ناک نیوز جو شائع ہوئی ہے ، وہ یہ تھی کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران وادی میں ۸؍ لڑکیاں پراسرار طور پر غائب ہوچکی ہیں، یہ لڑکیاں جواں سال اور پڑھی لکھی ہیں، پولیس نے ان لڑکیوں کے بارے میں جانکاری فراہم

عظیم شخصیات پر فتنہ پرورانہ تہمتیں۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

تحریک ختم نبوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے برصغیر کے معروف صحافی شورش کاشمیری نے اپنی رودادِ قفس ’’موت سے واپسی‘‘ میںاپنے ہی اخبار’’چٹان‘‘کا ایک اداریہ درج کیا ہے۔ یہ اداریہ چٹان میں یکم اپریل۱۹۶۷ء؁۱ کو شائع ہوا ، اداریہ میں یونان کے ایک فلسفی کا حقیقی واقعہ یوں درج ہے کہ:’’ یونان کا ایک نامور فلسفی جب عوام کی ناقدری سے عاجز آگیا اور اس نے محسوس کیا کہ اس کے فکر و نظر اور علم و حکمت پر لوگ توجہ نہیں دیتے بلکہ مذاق اْڑاتے ہیں اور اس پر پتھراؤکرتے ہیں تو اس نے دشنام و اتہام سے تنگ آکر رقص و سرور کا ایک طائفہ بنایا، پھٹے پرانے کپڑے پہن کر ڈھول گلے میں ڈالا، چہرے پر کالک مل لی، ہاتھوں میں کنگن ڈال لیے، گانے بجانے کا سوانگ رچایا اور پاگلوں کی طرح بازاروں میں ناچنے لگا، وہ رقص و غنا کے ابجد سے بھی واقف نہ تھا لیکن رسمی دانشوروں نے سر پہ اْٹھا لیا۔ اس کے رقص پر محاکمہ ہونے لگا کہ اس فن میں اس نے نئی راہیں نکالی ہیں تب پاگل تھا، اَب موسیقی کا مجتہد ہے۔ جب یونان میں اس کے اِس نئے روپ کا شہرہ عام ہوگیا تو اس نے اعلان کیا کہ فلاں دن وہ اوپن ائیر اسیٹج پر اپنے طائفہ سمیت رقص و سرور کے نئے ان

بشری حقوق:جرائم سے پردہ اٹھا دھیرے دھیرے۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

 حال ہی میں اقوام متحدہ میں قائم کمیشن برائے انسانی حقوق نے کشمیر میں ہورہی جبر و زیادتیوں پر اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ شائع کی ہے۔۴۹؍صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کشمیرمیں تعینات بھارت کے وردی پوشوں اور انتظامیہ کی جانب سے کی جانے والی ظلم و زیادتیوں کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ تشویش کا اظہار بھی کیا گیا، نیز ہندوستان اور پاکستان سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنے اپنے زیر انتظام ریاستی علاقوں میں انسانی حقوق کے حوالے سے آزادانہ بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کے قیام میں تعاون فراہم کریں تاکہ ریاستی عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا پتہ لگایا جاسکے۔مسئلہ کشمیر کی ستر سالہ تاریخ میں دنیا کے اس بڑے ادارے کی جانب سے اپنی نوعیت کی اس پہلی رپورٹ کا پاکستان نے نہ صرف خیر مقدم کیا ، بلکہ پاکستانی حصے والے کشمیر میں غیر جانبدار کمیشن کے قیام کواس شرط کے ساتھ تسلیم کرلیا کہ اگر بھارت بھی اپنے زیر تسلط علاقے میں کمیشن کا قیام عمل میں لانے کے لیے تعاون فراہم کرے ، پاکستان کو کمیشن کے قیام میں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ اس کے برعکس حکومت ہند نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو یکسر مسترد کرکے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے ا