Posts

Showing posts from September, 2018

ہند پاک تعلقات:مذاکرات شروع سے پہلے ہی ختم۔۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

حال کی یہ خبرکہ ہندپاک دوستی ، مفاہمت اور مسائل کا مذکراتی حل چاہنے والوں پر بالقین بار گراں گزری کہ دلی نے بڑی دیر بعد اسلام آباد کا ڈائیلاگ آفر پہلے قبول کیا اور پھر اگلے ہی روز یکایک اسے مسترد کردیا۔ ا پنے اس ڈرامائی فیصلے کے جواز میں حکومت ہندکے ایک ترجمان نے شوپیان میں تین پولیس اہلکاروں کو ہلاک کئے جانے اور پاکستان میں برہان وانی کے نام ڈاک ٹکٹ جاری کر نے کا ذکر کیا۔ قبل ازیں جموں کے سانبہ سیکٹر میں ایک بی ایس ایف اہلکار کی ہلاکت کے بعد مبینہ طور اس کا گلا کاٹنے پر وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں ا س کا’’ مناسب جواب‘‘ دینے اور بھارتی فوجی سربراہ بپن روات نے’’ پاکستان کو اُن ہی کی زبان میں جواب دینے‘‘ کی دھمکی دی تھی۔ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو ایک مکتوب لکھ کر ہند پاک ڈیڈ لاک ختم کرنے پر زور دیا تھا۔ دلی نے اس خط کا مثبت جواب دے کر رواں ماہ کے اخیر میں پاکستان کے ساتھ خارجہ سطح کی ملاقات کی تجویز دی۔ اس اعلان کا امریکہ نے فوراً خیر مقدم کیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے۲۰؍ستمبرجمعرات کو سرکاری سطح پر صاف کیا کہ فارن

اُوڑی سانحہ:آدمیت رورہی ہے کھوگئی انسانیت۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

اوڑی بارہمولہ میں دس سال کی معصوم بچی کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور پھر قتل کی دلدوز واردات کا خلاصہ ہوجانے کے بعد ریاست بھر میں سنسنی پھیل چکی ہے۔ یہ کوئی معمولی جرم نہیں ہے بلکہ پولیس نے جو روداد بیان کی ہے اْس سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ کہانی کی جو دردناک پرتیں تادم تحریر کھل گئیں ،اْن کے مطابق معصوم لڑکی مسکان کو اپنی سوتیلی ماں بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ جنگل میں لے جاتی ہیں، پھر وہاں اپنے بیٹے یعنی اس لڑکی کے سوتیلے بھائی کو بلاتی ہے، وہ اپنے ساتھ چار درندہ صفت دوسرے افراد کو لے کر آتا ہے، پھر یہ وحشی درندے اس معصوم لڑکی کے جسم کوجانوروں کی طرح نوچ لیتے ہیں، ظالم سوتیلی ماں اس شیطانی عمل کا نہ صرف مشاہدہ کرتی ہیں بلکہ اپنی سوتن کے بیٹی کے ساتھ یہ ظلم عظیم ہوتے ہوئے اْس کے اذیت پسند وحشی دل کو تسکین بھی حاصل ہوجاتی ہے، اپنی ہوس کی آگ بجھانے کے لیے یہ وحشی جانور اُس پھول جیسی بچی کو کلہاڑی کے ایک وار سے ڈھیر کردیتے ہیں، وہ تڑپ تڑپ کر مر جاتی ہے، شیطان کے یہ پجاری اسی پر بس نہیں کرتے ہیں بلکہ پھر اس چھوٹی بچی کی آنکھیں نوچ لی جاتی ہیں اور اُن کے بدن پر تیزاب چھڑ کر لاش کو مسخ کرنے