Posts

Showing posts from October, 2018

خونِ ناحق مگراس دور نے سستا رکھا

سانحہ کولگام خونِ ناحق مگراس دور نے سستا رکھا! کسی فیس بک صارف نے کیا خواب لکھاتھاکہ’’ ہمارے یہاں شام شروع ہوتے ہی فوجی محاصرہ ہوجاتا ہے، صبح کی شروعات انکاونٹر سے ہوجاتی ہے، دن میں انسانی جانیں تلف ہوتی ہیں اور شام کا سورج آہوں، سسکیوں اور جنازوں کے ساتھ ڈھل جاتا ہے۔‘‘حقیقی معنوں میں اہلیان وادی کے شب و روز کی یہی اصلیت ہے۔کشمیر بالخصوص جنوبی کشمیر میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا ہے جب کسی نہ کسی ماں کا بیٹا تشدد کی بھینٹ نہ چڑھ جاتا ہو، جب کسی خاندان کا کوئی نہ کوئی چشم و چراغ کشمیر کے دیرینہ متنازعہ اور حل طلب مسئلہ کا ایندھن نہ بن جاتاہو۔ کشمیر میں کب محاصرہ ہوجائے؟ کب فائرنگ ہوگی؟ اور کب لاشیں گر جائیںگی؟کب ہستی کھیلتی بستیوں میں صف ماتم بچھ جائے؟کسی کو معلوم نہیں ہوتا ہے۔ یہاں موت ہر گلی میں رقص کرتی ہے اور روز بے گناہ گرتے انسانی خون سے شہر و گام یہاں کی سرزمین لالہ زار ہوجاتی ہے۔ وہ بھی زمانہ تھا جب ۲۰۱۰ء؁ میں تین بے گناہ شہریوں کو فرضی تصادم میں جاں بحق کیے جانے کے نتیجے میںپوری وادی اُبل پڑی تھی، کشمیر کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک لوگوں اُمڈ پڑے تھے اور بے گناہوں کے قتل عا

دو کشمیری اسکالرز پر ’’غداری ‘‘ کا مقدمہ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کشمیر طلباء خوف کا شکار ۱۲؍اکتوبر کو یوپی پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے دو کشمیری ریسرچ اسکالرس کے خلافIPC سیکشن124A کے تحت غداری کا مقدمہ درج کرکے یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں زیر تعلیم کشمیر کے قریباً بارہ سو طلباء کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔مذکورہ دو کشمیری اسکالرس پر الزام ہے کہ انہوں نے 11 ؍اکتوبر کو کینڈی حال میں دیگر کشمیری طلباء کے ساتھ جمع ہوکر مبینہ طور عبدالمنان وانی کا غائبانہ نماز جنازہ اداکرنے کے علاوہ ’’دیش مخالف‘‘ نعرہ بازی کی۔ یوپی پولیس کی جانب سے غداری کا مقدمہ درج ہونے سے قبل ہی یونیورسٹی حکام نے تین کشمیری اسکالرس کو یونیورسٹی سے معطل کرنے کے علاوہ دیگر درجنوں طلباء کے نام وجہ بتاؤ نوٹس جاری کردئے تھے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حکام اور یوپی پولیس کی جانب سے کی جانی والی اس کارروائی کو طلباء مخالف قرار دیتے ہوئے یونیورسٹی کے کشمیری طلباء نے ایک خط کے ذریعے سے سخت احتجاج درج کیا ہے۔وی سی کے نام اپنے ایک خط میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طلباء یونین کے کشمیری نژاد نائب صدر نے دھمکی دی کہ’’ اگرکشمیری طلباء کو تنگ طلب اور ہراساں کرنے ک

ہے زخمِ جگر کا مرہم بھی نایاب یہاں

٭… ایس احمد پیرزادہ پاکستان کے شہر لاہور کے قصور علاقے میں سات برس کی معصوم کلی زینب کے اغوا، عصمت دری اور بعد میں بڑی ہی بے دری کے ساتھ قتل کیے جانے میں ملوث ملزم عمران علی کو واردات کے نو ماہ بعد پھانسی پر لٹکا کر اپنے انجام کو پہنچا دیا گیا۔ ملزم کو ۱۷؍اکتوبر کے روز صبح ساڑھے پانچ بجے کوٹ لکھپت جیل لاہور میں پھانسی دے کر منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔اس موقعے پر مقتول زینب کے والد بھی موجود تھے، جنہوں نے سر کی آنکھوں سے اپنی معصوم کلی کو مسلنے والے درندہ صفت انسان کا عبرتناک انجام دیکھ لیا ۔جنسی زیادتی اور قتل جیسے بھیانک جرائم کے مجرم کو اتنی قلیل مدت میں کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے دنیا بھر میں پاکستانی عدالیہ کو داد دی جارہی ہے۔سوشل میڈیا پر دنیا بھر کے صارفین نے جرائم کی حوصلہ شکنی اور بیخ کنی کے لیے اس نوع کی قانونی بالادستی پر ملک کی عدالیہ کو خراج تحسین پیش کیا۔ ہندوستان جہاں کے اکثر صارفین پاکستان کا نام سنتے ہی ناک بھوئیںچڑھا لیتے ہیں ، وہاں بھی سوشل میڈیاکے صارفین نے زینب کے قاتل کو صلیب دینے پر پاکستانی عدلیہ اور قانون کی بالادستی کو مثالی قرار دے کردوسرے ممالک کے لیے ا