Posts

Showing posts from June, 2018

مفتی حکومت پر بھاجپا کا ’سر جیکل سٹرائیک‘

٭…ایس احمد پیرزاہ رمضان المبارک کے مقدس و بابرکت ایام گزر جانے کے ساتھ ہی ابھی کشمیرمیں عیدالفطر منائی ہی جارہی تھی کہ ریاست جموں وکشمیر کے حکومتی ایوانوں میں یکایک ایک بڑا زلزلہ آیا۔ ریاستی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی اس زلزلے سے بے خبر اپنے سرکاری کام میں مصروف تھیں کہ دفعتاً ان کو مطلع کیا گیا کہ اب وہ سابقہ چیف منسٹر ہیں کیونکہ ان کے ملی جلی حکومت کے ساجھے دار بی جے پی نے دلی سے فرمان جاری کیا ہے کہ پارٹی نے بھارتی قوم کے مفاد میں پی ڈی پی کی حمایت واپس لے لی ہے۔ اسی ایک چھوٹی سی اطلاع کے ساتھ ہی محبوبہ جی اقتدار سے بے دخل ہو کر مستعفی ہوئیں۔ غور طلب ہے کہ موصوفہ کے اس منطقی انجام پر عوام میں کوئی ہلچل دیکھنے کو ملی نہ کہیں کوئی پتہ ہلا۔دلی نے ریاست میں محبوبہ مفتی حکومت کا خاتمہ کرکے گورنر راج نافذ کردیا گیا۔ اس اقتداری اْلٹ پھیر کا ایک قابل ذکر پہلو یہ ہے کہ کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ بھاجپا محبوبہ مفتی پر سیاسی سرجیکل اسٹرائیک کر نے ولی ہے۔۱۹؍جون کی دوپہر کو اچانک بی جے پی کے جنرل سیکریٹری و کشمیراْمور کے انچارج رام مادھو نے دلی میں پریس کانفرنس میں یہ غیر متوقع اعلان کرک

آپسی سر پھٹول …ہم کدھر جارہے ہیں!۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

صاحب’’ تاریخ وصاف‘‘ کی ایک مثال ہے کہ:’’ چیزیںبکھری ہوں تو انہیں یکجا کرنا اور جمع کرنا بہت دشوار ہوتا ہے لیکن جمع شدہ چیزوں کو منتشر کرنے میں کوئی کوشش درکار نہیں ہوتی‘‘۔ داناؤں کا قول ہے کہ’’ جب پردہ تقدیر سے کوئی مصیبت نازل ہونا ہوتی ہے تو اس کے اسباب آسمان سے برستے اور زمین سے اُگتے ہیں، اُس وقت عقل ماری جاتی ہے۔‘‘ہمارا قومی المیہ یہی ہے، ہم چیزوں کو جمع کرنے میں برسوں لگا لیتے ہیں ، اُن کے جمع ہونے میں جانی و مالی قربانیاں بھی دیتے ہیں لیکن پھر اپنی کوتاہ اندیشی اور کم فہمی کی وجہ سے جمع شدہ چیزوں کو منتشر کرکے اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کا کارِ بد بھی خود ہی انجام دیتے ہیں۔اجتماعی طور کچھ معاملات میں بلاشبہ ہماری عقل ماری جاتی ہے، ہم اصل اور خراب میں فرق ہی نہیں کرپاتے ہیں، ہم سب کو جاننے اور سمجھنے کے باوجود بہکاوے کا شکار ہوجاتے ہیں، باتوں میں آکر اپنی ہی محنت پر پانی پھیر دیتے ہیں۔ اپنی قوم کو تقسیم در تقسیم کا شکار کرکے اس خوش فہمی میں مبتلا رہتے ہیں کہ ہم اپنے دین اور اپنے نظریات کی بہت بڑی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ایک چھوٹی سی قوم کو جس کی بات سننے کے لیے دنیا میں کوئی تی

یہ "جنگ بندی" نہیں " حملہ بندی " ہے ۔۔۔۔ ایس احمد پیرزادہ

تقدس مآب رمضان کے دوسرے جمعہ المبارک کو شہر خاص سری نگر کی مرکزی وتاریخی جامع مسجد نوہٹہ میں پولیس اور فورسز اہلکاروں نے مسجد کے اندر نہ صرف آنسوآورگیس شیلنگ کی تھی بلکہ عینی شاہدین کے مطابق پیلٹ اور گولیوں کا بھی بے تحاشا استعمال کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں کئی نمازی زخمی ہوگئے اور مسجد کے اندر افراتفری مچ گئی، مسجد کے اندر جہاں رب کے حضور ماتھے ٹیک دئے جاتے ہیں، وہاں سربسجود بندوںکا خون بکھیر دیا گیا۔حد تو یہ ہے کہ مسجد کے جس حصے میں خواتین نماز ادا کرتی ہیں، وہاں پر بھی شلنگ کی گئی۔پھر کئی دن تک مسجد کو نمازاور نمازیوں کے لیے بند کرنا پڑا تاکہ اندر انسانی خون کے داغ دھبوں کو صاف کیاجاسکے۔جو نوجوان رضاکارانہ طور پر مسجد کی صفائی میں پیش پیش تھے اْن میں ایک۲۲؍سال کی عمر کا قیصر احمد بھی تھا جنہیں ٹھیک ایک ہفتے بعد اگلے ہی جمعہ یعنی یکم جون کو سی آر پی ایف کی ایک تیز رفتارجپسی نے ایک اور نوجوان کے ساتھ کچل ڈالا۔اْنہیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں چند ہی گھنٹوں بعد وہ حیا تِ جاودانی کا جام پی گئے۔یہ دلدوزسانحہ اْس وقت پیش آیا جب نماز جمعہ کے بعد نوجوان نوہٹہ میں جم