خونِ ناحق مگراس دور نے سستا رکھا
سانحہ کولگام خونِ ناحق مگراس دور نے سستا رکھا! کسی فیس بک صارف نے کیا خواب لکھاتھاکہ’’ ہمارے یہاں شام شروع ہوتے ہی فوجی محاصرہ ہوجاتا ہے، صبح کی شروعات انکاونٹر سے ہوجاتی ہے، دن میں انسانی جانیں تلف ہوتی ہیں اور شام کا سورج آہوں، سسکیوں اور جنازوں کے ساتھ ڈھل جاتا ہے۔‘‘حقیقی معنوں میں اہلیان وادی کے شب و روز کی یہی اصلیت ہے۔کشمیر بالخصوص جنوبی کشمیر میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا ہے جب کسی نہ کسی ماں کا بیٹا تشدد کی بھینٹ نہ چڑھ جاتا ہو، جب کسی خاندان کا کوئی نہ کوئی چشم و چراغ کشمیر کے دیرینہ متنازعہ اور حل طلب مسئلہ کا ایندھن نہ بن جاتاہو۔ کشمیر میں کب محاصرہ ہوجائے؟ کب فائرنگ ہوگی؟ اور کب لاشیں گر جائیںگی؟کب ہستی کھیلتی بستیوں میں صف ماتم بچھ جائے؟کسی کو معلوم نہیں ہوتا ہے۔ یہاں موت ہر گلی میں رقص کرتی ہے اور روز بے گناہ گرتے انسانی خون سے شہر و گام یہاں کی سرزمین لالہ زار ہوجاتی ہے۔ وہ بھی زمانہ تھا جب ۲۰۱۰ء میں تین بے گناہ شہریوں کو فرضی تصادم میں جاں بحق کیے جانے کے نتیجے میںپوری وادی اُبل پڑی تھی، کشمیر کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک لوگوں اُمڈ پڑے تھے اور بے گناہوں کے قتل عا