مختلف الخیال حکومت کا منشور کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا ایس احمدپیرزادہ ریاست جموں و کشمیر میں چند دن قبل بالآخر تاریخ نے ایک انوکھی کروٹ لی اورپی ڈی پی و بی جے پی کی مخلوط حکومت ایک کانوں سنی نہیں بلکہ آنکھوں دیکھی حقیقت بن گئی ۔ اگر اس حقیقت کو ہم مسلم کانفرنس کا نیشنل کانفرنس میں بدلنے سے مشابہت دیں تو شاید غلط نہ ہوگا۔ نئی حکومت نے اب باگ ڈور سنبھال لی ہے اور ایک مشترکہ ایجنڈا ( common minimum programme) کی دستاویزمرتب کرکے اس پر کام کرنے پر دونوں جماعتیں رضا مند ہوگئی ہیں۔ ا س شاخ نازک پر استوار دوطرفہ رضامندی کی یہ پہلو بھی قابل غور ہے کہ اگر وزیراعلیٰ مفتی سعید اپنی زبانی پاکستان یا آزدای نوازوں کے بارے میں کوئی معمولی لب کشائی کر نے کی جسارت کر تے ہیں یا مسرت عالم جیسے کسی اسیر زندان کو رہا کر نے کا اقدام کرتے ہیں تاکہ عوام میں یہ تاثر جائے کہ ان کی زیر سرکردگی میں مخلوط حکومت کا کسی سے بیر ہے نہ کسی کوخواہ مخواہ قید وبند میں رکھنے کی روادار تو پارلیمنٹ سے لے کر وزیراعظم کر نریندر مودی تک سٹپٹا جاتے ہیں ۔ بھاجپا صاف لفظوں میں اسے اپنے پارٹنر کی ج...
Comments
Post a Comment