مختلف الخیال حکومت کا منشور کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا ایس احمدپیرزادہ ریاست جموں و کشمیر میں چند دن قبل بالآخر تاریخ نے ایک انوکھی کروٹ لی اورپی ڈی پی و بی جے پی کی مخلوط حکومت ایک کانوں سنی نہیں بلکہ آنکھوں دیکھی حقیقت بن گئی ۔ اگر اس حقیقت کو ہم مسلم کانفرنس کا نیشنل کانفرنس میں بدلنے سے مشابہت دیں تو شاید غلط نہ ہوگا۔ نئی حکومت نے اب باگ ڈور سنبھال لی ہے اور ایک مشترکہ ایجنڈا ( common minimum programme) کی دستاویزمرتب کرکے اس پر کام کرنے پر دونوں جماعتیں رضا مند ہوگئی ہیں۔ ا س شاخ نازک پر استوار دوطرفہ رضامندی کی یہ پہلو بھی قابل غور ہے کہ اگر وزیراعلیٰ مفتی سعید اپنی زبانی پاکستان یا آزدای نوازوں کے بارے میں کوئی معمولی لب کشائی کر نے کی جسارت کر تے ہیں یا مسرت عالم جیسے کسی اسیر زندان کو رہا کر نے کا اقدام کرتے ہیں تاکہ عوام میں یہ تاثر جائے کہ ان کی زیر سرکردگی میں مخلوط حکومت کا کسی سے بیر ہے نہ کسی کوخواہ مخواہ قید وبند میں رکھنے کی روادار تو پارلیمنٹ سے لے کر وزیراعظم کر نریندر مودی تک سٹپٹا جاتے ہیں ۔ بھاجپا صاف لفظوں میں اسے اپنے پارٹنر کی ج...
Popular posts from this blog
روہنگیائی مسلمانوں کا المیہ خامشی یہ سنگ دلی ہے بزدلی یا بے بسی ایس احمد پیرزادہ برما میں روہنگیا مسلم آبادی پرزمین اپنی تمام وسعتوں کے باوجود تنگ ہورہی ہے ۔ اور اسی طرح عالم اسلام اس وقت جس غم و الم کا شکار ہے شاید ہی تاریخ کا کوئی اور دور ایسا گزرا ہو،جب اس طرح مسلمانانِ عالم ذلت و پستی اور رسوائیوں کا شکار ہوئے ہوں۔ مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک دنیا کا کوئی خطہ ایسا نہیں جہاں اس وقت کلمہ خوانوں کو بہ حیثیت مجموعی چین و سکون ، آرام وراحت اور احساسِ تحفظ میسر ہو۔ اُمت مسلمہ بے چارگی کے عالم میں عرش اعلیٰ سے ہی آس لگائے بیٹھی ہے ، کیونکہ دنیا والوں نے اس ملت مر حومہ کا جینا حرام کررکھاہے ، دنیا کے کونے کونے میں مسلمانوں کا قافیہ حیات تنگ کیا گیا ہے،نہ کوئی اُن کی رُودادِ غم پر کان دھرتا ہے اور نہ ہی کوئی ان مظلوموں کی فریاد سنتا ہے۔ملت اسلامیہ کے پیرو جوان کٹ مررہے ہیں، خواتین کی عزت و عصمت تار تار ہورہی ہے، معصوم بچوں کے جنازے اُٹھ رہے ہیں، ہر جگہ مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ، آباد شہر ویران کردئے گئے ہیں، فلک بوس عمارتیں خاکستر کردی گئی ہیں، مسلمانوں ...
اوبامہ کا پیغامِ انڈیا کے نام دیر وحرم کی بات میں جذبات چھپے ہیں ایس احمد پیرزادہ امریکی صدر باراک اوبامہ نے اپنے حالیہ تین روزہ بھارتی دورے کے آخری دن ۲۷ ؍جنوری کو دلی میں ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے بھارت واسیوں کو مذہبی رواداری اور کشادہ دلی سے سے کام لینے کی تلقین کی ۔ انہوں نے ہندوستان کی کامیابی اور ترقی کو مذہبی روداری اور مختلف مذاہب سے وابستہ لوگوں کا ایک دوسرے کو برداشت کرنے سے مشروط کردیا ۔ صدر اوبامہ کے دورے اور اس تقریر کے بعد ہندوستانی میڈیا اور سیاسی جماعتوں سمیت سیاسی حالات کے نشیب وفراز پر پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین اور دانشورمختلف انداز سے اس دورے کے مضمرات اورمذکورہ تقریر ی فہمائش کے حوالے سے خوب تجزئیے کر رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ سنگھ پریوار کی ناک بھوئیں اس پر چڑھ جانا فطری عمل ہے۔ اب ۶ ؍فروری کو صدر اوبامہ نے ایک مرتبہ پھر واشنگٹن میںاپنی ان بات دوہراتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستانی سماج میں مذہبی عدم برداشت کے واقعات سے گاندھی جی کی روح تڑپ رہی ہوگی‘‘۔ اس بیان نے جلتی پر تیل کاکام کیااور پریوار کے خیمے میںکھلبلی مچ گئی ۔ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد صدر ...
Comments
Post a Comment