Posts

Showing posts from December, 2015

پاک بھارت تعلقات میں سدھار؟؟۔۔۔۔۔۔۔تیور یہ کہہ رہے ہیں چہرے بدل رہے ہیں۔۔۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

آر پار کے تعلقات میں سدھار ؟؟ تیور یہ کہہ رہے ہیں چہرے بدل رہے ہیں ٭....ایس احمد پیرزادہ ہند پاک تعلقات کا ا ±تار چڑھاو ¿ ہر دور میں نہ صرف برصغیر کے کروڑوں عوام میں زیر بحث رہتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ان دو نوںممالک کے باہمی تعلقات کی نشست وبرخواست بہت ہی دلچسپی سے دیکھی اور تاڑی جاتی ہے۔ وجہ ایک نہیں کئی ایک ہیں۔ تقسیم ہند کا فارمولہ اگر چہ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر وقت کی سیاسی قیادت نے اختیار کیا لیکن اس کے نتیجے میں قیام ِپاکستان کو عالمی طاقتوں کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے اکثریتی فرقے نے کبھی بھی دل سے قبول سے نہیں کیا۔ کہاجاتاہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی” ضد“ پر وقتی طور پاکستان کے قیام کو برداشت کیا گیا۔ ان کی نیت ہمیشہ یہی رہی کہ نوزائید مملکت خدادادکی نظریاتی ا ور جغرافیائی بنیادوں کو اتنا کمزور کردیا جائے کہ مختصر مدت میں ناکام اسٹیٹ کی صورت میں یہ از خود اپنے وجودکو ہمیشہ ہمیشہ کےلئے ہندوستان میں ضم کردے۔ مگرایسا نہیں ہوا اور نہ خرابی ¿ بسیار کے باوجود مملکیت خداداد اپنے عروج کی جانب رواں دواں ہے۔ اپنی ہزارہا کمزوریوں کے باوجودپاکستان کچھوے کی چال چل کر ایک ایسے م

مسلم نوجوانوں میں شدت پسندی یا کچھ اور

جوان نسل :شدت پسند نہیں کچھ اور؟ نہ بصیر تیں نہ بصا رتیں کیا علاج ہو تیر ے روگ کا ایس احمد پیرزادہ     24 نومبر2015 ءکو معروف بھارتی اخبار”دی ہندو“ میں ایم کے نارائینن کا ایک مضمون بعنوان  "How The Valley is Changing" شائع ہوا۔ مضمون نگار کوئی عام کالم نگار یا صحافی نہیں ہیں بلکہ موصوف نے ماضی میں مختلف اہم سرکاری منصبوں پر کام کیا ہے۔ ایم کے نارائنن آئی بی کے ڈائریکٹر رہے چکے ہیں، انہوں نے ویسٹ بنگال کے گورنر اور سابق وزیراعظم ہند منموہن سنگھ کے دور حکومت میں نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرکی حیثیت سے بھی کام کیا ہے۔دلّی میں سرکاری اور سیکورٹی کے حوالے سے کسی بھی معاملے میں پالیسی ترتیب دیتے وقت اُن کی رائے کا احترام کیا جاتا ہے اورسابق آئی بی ڈائریکٹر کی حیثیت سے اُن کے مشوروں کو ترجیحی بنیادوں پر ملکی سلامتی کے حوالے سے مرتب شدہ پالیسیوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ ”دی ہندو“ میں شائع ہونے والے اس مضمون میں ایم کے نارائنن ریاست جموں وکشمیر کی بدلتی صورت حال کے حوالے سے کافی فکر مند ی کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ”جموں وکشمیر میں دلّی کے لیے نہ سرحد پار سے کی جانے والی دراند

مسلم نوجوانوں میں شدت پسندی یا کچھ اور

جوان نسل :شدت پسند نہیں کچھ اور؟ نہ بصیر تیں نہ بصا رتیں کیا علاج ہو تیر ے روگ کا ایس احمد پیرزادہ     24 نومبر2015 ءکو معروف بھارتی اخبار”دی ہندو“ میں ایم کے نارائینن کا ایک مضمون بعنوان  "How The Valley is Changing" شائع ہوا۔ مضمون نگار کوئی عام کالم نگار یا صحافی نہیں ہیں بلکہ موصوف نے ماضی میں مختلف اہم سرکاری منصبوں پر کام کیا ہے۔ ایم کے نارائنن آئی بی کے ڈائریکٹر رہے چکے ہیں، انہوں نے ویسٹ بنگال کے گورنر اور سابق وزیراعظم ہند منموہن سنگھ کے دور حکومت میں نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرکی حیثیت سے بھی کام کیا ہے۔دلّی میں سرکاری اور سیکورٹی کے حوالے سے کسی بھی معاملے میں پالیسی ترتیب دیتے وقت اُن کی رائے کا احترام کیا جاتا ہے اورسابق آئی بی ڈائریکٹر کی حیثیت سے اُن کے مشوروں کو ترجیحی بنیادوں پر ملکی سلامتی کے حوالے سے مرتب شدہ پالیسیوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ ”دی ہندو“ میں شائع ہونے والے اس مضمون میں ایم کے نارائنن ریاست جموں وکشمیر کی بدلتی صورت حال کے حوالے سے کافی فکر مند ی کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ”جموں وکشمیر میں دلّی کے لیے نہ سرحد پار سے کی جانے والی دراند