مسلک کے نام پرمنافرت ؟ ایس احمد پیرزادہ
مسلک کے نام پرمنافرت ؟ وحدت ِ ملت کو پارہ پارہ کرنا کافری ٭…ایس احمد پیرزادہ تہذیب اور شرافت کے دائرے میںاختلافِ رائے( یا تعمیری تنقید اور علمی محکمہ) کو اْمت کے لیے باعث رحمت قرار دیا گیا ہے ، لیکن جب یہی اختلاف ِ رائے ضد م ضدا، بغض ، حسد یاگروہی تعصب میں بدل جائے تو پھر یہ اْمت کے جسد واحد میںرستے ہوئے ایک ناسور کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔آج ایک چھوٹے سے استثنیٰ کو چھوڑ کر بہ حیثیت اْمت کا یہی حال احوال ہے۔علمائے دین کے درمیان جزئیات میں پائے جارہے اختلاف ِ رائے کورحمت سمجھتے ہوئے اس کے ذریعے اجتہاد کی راہیں کھولنے کے بجائے ہم نے اپنی صفوں اور طبائع میں ضد اور ہٹ دھرمی کو جگہ دی ہوئی ہے، اس کایہ نتیجہ برآمد ہورہا ہے کہ عوامی سطح پر مختلف مسالک ومکاتب ِ فکر کے لوگ کہیںایک دوسرے سے بدظن ہیں ، کہیں ان میں طعن وتشنیع کی یک طرفہ یا دوطرفہ جنگ جاری ہے ، کہیں یہ باہم دگر خون کے پیاسے بنے ہوئے ہیں۔ یہ حضرات ایک دوسرے کی عزت ریزی اور پگڑیاں اچھالنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ نفرت اور عداوت کی اس حد تک آبیاری کی جارہی ہے کہ اب دین کی بنیادوں سے نابلد لوگ بھی زبان کے چٹخارو