Posts

Showing posts from March, 2015

Ess Ahmad Pirzada (ایس احمد پیرزادہ): پچھتاوا....!ایس احمد پیرزادہجون اور جولائی کے گرم...

Ess Ahmad Pirzada (ایس احمد پیرزادہ): پچھتاوا....!ایس احمد پیرزادہ جون اور جولائی کے گرم... : پچھتاوا....! ایس احمد پیرزادہ جون اور جولائی کے گرم ترین دن تھے۔ تپتی دھوپ اور گرم ہواو ¿ں کے تھپیڑے انسان کو حواس باختہ کررہے تھے۔ ...
پچھتاوا....! ایس احمد پیرزادہ جون اور جولائی کے گرم ترین دن تھے۔ تپتی دھوپ اور گرم ہواو ¿ں کے تھپیڑے انسان کو حواس باختہ کررہے تھے۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ صبح سات بجے ہی کالج کے لیے نکلنا پڑتا تھا۔چائے ناشتہ تو دور کی بات ،دن کا کھانا بھی ہمیں کبھی نصیب نہیںہوتا تھا۔گرم ہواو ¿ں کے تھپیڑے تو پھر بھی قابل برداشت تھے لیکن گرم حالات کے تذلیل آمیز تھپیڑے دن میں ہزار مرتبہ زندہ درگور کردینے والے ہوتے تھے۔ یہ1997 ءکا سال تھا۔میں بی ایس سی فسٹ ائیرکا طالب علم تھا۔ ہندواڑہ اور کپواڑہ میں کالج تھے لیکن اُن میں سائنس نہیں پڑھایا جاتاتھا اس لیے سائنس پڑھنے کے شوقین ضلع بھر کے تمام طلبہ و طالبات کو سوپور، بارہمولہ یا پھر سرینگر کا رُخ کرنا پڑتا تھا۔ اکثر طلبہ و طالبات سوپور جانا ہی پسند کرتے تھے کیونکہ شام کو واپس گھر پہنچ جاتے تھے اور کرایہ کے کمروں کا خرچہ بچ جانے کے علاوہ نامساعد حالات میں والدین بھی اپنے نوجوان بیٹوں کو ہر روز اپنے سامنے ہی دیکھنے کے خواہاں ہوتے تھے۔حالات بھی کیا تھے روز کالج کے راستے میں کہیں نہ کہیں فائرنگ ہوجاتی تھی،گولیاں برستی تھیں، لاشیں گرتی تھیں،کریک ڈاون تو روز
مختلف الخیال حکومت کا منشور  کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا  ایس احمدپیرزادہ ریاست جموں و کشمیر میں چند دن قبل بالآخر تاریخ نے ایک انوکھی کروٹ لی اورپی ڈی پی و بی جے پی کی مخلوط حکومت ایک کانوں سنی نہیں بلکہ آنکھوں دیکھی حقیقت بن گئی ۔ اگر اس حقیقت کو ہم مسلم کانفرنس کا نیشنل کانفرنس میں بدلنے سے مشابہت دیں تو شاید غلط نہ ہوگا۔ نئی حکومت نے اب باگ ڈور سنبھال لی ہے اور ایک مشترکہ ایجنڈا ( common minimum programme) کی دستاویزمرتب کرکے اس پر کام کرنے پر دونوں جماعتیں رضا مند ہوگئی ہیں۔ ا س شاخ نازک پر استوار دوطرفہ رضامندی کی یہ پہلو بھی قابل غور ہے کہ اگر وزیراعلیٰ مفتی سعید اپنی زبانی پاکستان یا آزدای نوازوں کے بارے میں کوئی معمولی لب کشائی کر نے کی جسارت کر تے ہیں یا مسرت عالم جیسے کسی اسیر زندان کو رہا کر نے کا اقدام کرتے ہیں تاکہ عوام میں یہ تاثر جائے کہ ان کی زیر سرکردگی میں مخلوط حکومت کا کسی سے بیر ہے نہ کسی کوخواہ مخواہ قید وبند میں رکھنے کی روادار تو پارلیمنٹ سے لے کر وزیراعظم کر نریندر مودی تک سٹپٹا جاتے ہیں ۔ بھاجپا صاف لفظوں میں اسے اپنے پارٹنر کی جانب سے وش
کرسی کے چار وںپائے کسی کے ماتحت؟ نرالی سیاست پرائی حکومت  ٭....ایس احمد پیرزادہ یکم مارچ 5 201ءکوتمام تر قیاس آرائیاں، تجزئے، تبصرے، اٹکلیں یہ حقیقت بالآخر سامنے لاہی گئیں کہ ریاست میں اقتدارہر سیاسی قائد کا واحد ایجنڈا ہوتاہے۔ اسی حقیقت کی صدائے بازگشت مفتی محمد سعید کی سر براہی میں پی ڈی پی بی جے پی کی ساجھا سرکار ہے۔ یہ چوں چوں کامربہ بنانے میں مفتی نے اپنے پتے نر یندر مودی کے ساتھ اسی طرح کھیلے جس طرح ڈاکٹرفاروق اور عمر عبداللہ نے کبھی راجیو گاندھی اور کبھی سونیا گاندھی کے ساتھ کھیلے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایک وقت تھا جب شیخ عبداللہ نے کانگریس کو گندی نالے کے کیڑے کہہ کر قوم کو ان کاترک موالات کر نے کا درس دیا اور پھر گردشِ دوران ایسی چال چلا کہ یہی کیڑے ان کی آنکھوں کے تارے بن کر ان کے محاذ کو چیف منسٹر ی کے عوض سر تاسر چبا گئے کہ نہ ان کا قدوقامت رہا اور نہ عوام کو اپنی بے پناہ قربانیوں کا کوئی ادنیٰ سا صلہ ملا۔ وقت نے پھر پلٹا کھایا تو جس جن سنگھ کے شیاما پرساد مکھر جی کی پرجا پریشد آندولن کے دوران سری نگر میں پ ±راسرار موت نے شیخ کو راندہ ¿درگاہ ٹھہرایا، اسی پریوار کے ساتھ