Posts

Showing posts from March, 2017

ہندی مسلمان ہوش کے ناخن لیں

ہندی مسلمان ہوش کے ناخن لیں! حیات وبقاء کی کشاکش مسلسل (  ایس احمد پیرزادہ) ملت اسلامیہ کی تاریخ کے غم ناک المیوں اور سانحات میں ایک عظیم سانحہ اور المیہ سقوط اُندیس ہے۔سینکڑوں برسوں پر محیط حکمرانی کے بعد جب اُمت مسلمہ آپسی انتشار کا شکار ہوگئیں تو اندیس جو مسلم علوم و فنون کا مرکز اور گہوارہ بن چکا تھا اُن کے ہاتھ سے نہ صرف نکل گیا بلکہ مسلمانوں کی نااتفاقیوں، ریشہ دوانیوں کے نتیجے میں جہاں وہ فاتح بن کر گئے تھے وہاں آخر انہیں غلام بناکر زبردستی عیسائی بنایا گیا۔ مسلم خواتین کو عیسائی حکمرانوں نے اپنے محل میں لونڈیاں بناکر رکھ دیا۔مسلمانوں کو نماز ، اذان اور اسلامی فرائض کی بجا آوری سے مکمل طور پر روک دیا گیا۔ شکست خوردہ مسلمانوں کو اسلامی نام اور عربی میں بات چیت کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ تاریخ دانوںنے لکھا ہے کہ شکست کے بعد مسلمانوں کے سامنے دو ہی راستے رکھے گئے ، یا تو اُنہیں وہاں سے ہجرت کرنی تھی یا پھر مذہب تبدیل کرکے عیسائی بننا تھا۔ مسلمان جو ظلم وجبر سے تنگ آکر عیسائی مذہب اختیار کرتے، اُنہیں ہسپانیہ کے عیسائی’’ موریسکو‘‘ کے نام سے پکارتے تھے۔ 1499 ء میں غرناطہ ک

ہندی مسلمان ہوش کے ناخن لیں

ہندی مسلمان ہوش کے ناخن لیں! حیات وبقاء کی کشاکش مسلسل   (  ایس احمد پیرزادہ) ملت اسلامیہ کی تاریخ کے غم ناک المیوں اور سانحات میں ایک عظیم سانحہ اور المیہ سقوط اُندیس ہے۔سینکڑوں برسوں پر محیط حکمرانی کے بعد جب اُمت مسلمہ آپسی انتشار کا شکار ہوگئیں تو اندیس جو مسلم علوم و فنون کا مرکز اور گہوارہ بن چکا تھا اُن کے ہاتھ سے نہ صرف نکل گیا بلکہ مسلمانوں کی نااتفاقیوں، ریشہ دوانیوں کے نتیجے میں جہاں وہ فاتح بن کر گئے تھے وہاں آخر انہیں غلام بناکر زبردستی عیسائی بنایا گیا۔ مسلم خواتین کو عیسائی حکمرانوں نے اپنے محل میں لونڈیاں بناکر رکھ دیا۔مسلمانوں کو نماز ، اذان اور اسلامی فرائض کی بجا آوری سے مکمل طور پر روک دیا گیا۔ شکست خوردہ مسلمانوں کو اسلامی نام اور عربی میں بات چیت کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ تاریخ دانوںنے لکھا ہے کہ شکست کے بعد مسلمانوں کے سامنے دو ہی راستے رکھے گئے ، یا تو اُنہیں وہاں سے ہجرت کرنی تھی یا پھر مذہب تبدیل کرکے عیسائی بننا تھا۔ مسلمان جو ظلم وجبر سے تنگ آکر عیسائی مذہب اختیار کرتے، اُنہیں ہسپانیہ کے عیسائی’’ موریسکو‘‘ کے نام سے پکارتے تھے۔ 1499 ء میں غرناطہ

وہ چاہتے ہیں کہ میں اپنے آپ میں نہ رہوں

تحریک اسلامی جموں وکشمیر وہ چاہتے ہیں کہ میں اپنے آپ میں نہ رہوں ٭.... ایس احمد پیرزادہ بیسویں صدی کی عظیم تحریکات میں جماعت اسلامی کا نام سرفہرست آتا ہے۔ اس تحریک نے تعمیری منصوبہ بندی کرکے ملت اسلامیہ میں پایا جانے والا انتشاربڑی حد تک کم کرنے کے ساتھ ساتھ بیسویں صدی کے وسط میں اُمت مسلمہ کو نااُمیدیوں اور مایوسیوں کے دلدل سے نکال کر اُنہیں اُن کا منصب یاد دلایا۔ اُمت مسلمہ جو ایک زمانے میں دیگر اقوام کے سامنے قریب قریب ہاتھ کھڑی کرچکی تھیں ، تحریکات اسلامی نے اُن میں نیا جوش اور ولولہ پیدا کرنے کا کارِ عظیم انجام دیا۔ ایک دور میں بالخصوص صلیبی جنگوں کے بعد مسلم دشمن طاقتیں یہ یقین کرچکے تھے کہ مسلمان انفرادی حیثیت میں اگر چہ دنیا میں موجود ہیں البتہ مسلمان نام کی کوئی اُمت دنیا میں اب موجود نہیں رہی ہے لیکن اُن کے یقین کو تحریکات اسلامی نے بیسویں صدی کے وسط میں اس وقت نام کردیا جب برصغیر میں جماعت اسلامی اور عرب دنیا میں اخوان المسلمون نے اُمت مسلمہ کے بکھرے پڑے دانوں کو نئے سرے سے ایک لڑی میں پروکر اُسے ایک طاقت کے طور پر دنیا کے سامنے لاکھڑا کردیا۔اسلام دشمن طاقتوں نے از س

کشمیر نسل کشی جاری ہے

 کشمیر ۔ ۔۔ نسل کشی جاری ہے زمین رو رہی ہے فلک رورہاہے ایس احمد پیرزادہ ۱۲؍فروری کو جنوبی کشمیر فرصل کولگام میں فورسز اہل کاروں اور عسکریت پسندوں کے درمیان ایک خون ریز جھڑپ ہوتی ہے، جس میں چار عسکریت پسنداور دو سویلین جان بحق ہوجاتے ہیں ، اس معرکہ آرائی میںتین فوجی ہلاک جب کہ دیگر کئی زخمی ہوجاتے ہیں۔ فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ یہاں گزشتہ تین دہائیوں کا معمول ہے۔ البتہ فرصل کی معرکہ آرائی کے دوران فورسز اہلکاروں کی ناکہ بندی کو مقامی لوگوں بالخصوص نوجوانوں نے ناکام بنانے کی بھرپور انداز سے کوشش کی اور اس دوران ہٹی گام سری گفوارہ کے مشتاق ابراہیم لٹو ولد محمد ابراہیم لٹو کو فورسز اہلکاروں نے راست گولیوں کا نشانہ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ابدی نیند سلا دیا، فورسز اور پولیس کی گولیوں اور ٹیئرگیس شلنگ کے علاوہ پیلٹ گن کے چھروں سے دو درجن کے قریب نوجوان زخمی ہوگئے۔اس معرکہ آرائی کے دوران ایک اور سویلین ۳۷؍برس کا اشفاق مجید ریشی ولد عبدالمجید ریشی ساکن فرصل کو بھی گولی مار کر ابدی نیند سلا دیا گیا۔ اشفاق مجید کے گھر میں ہی عسکریت پسند مبینہ طور پناہ لیے ہوئے تھے

پاکستان ہمارا محسن ہے لیکن

پاکستان ہمارا محسن ہے لیکن!  ایس احمد پیرزادہ   پاکستان بلاشبہ کشمیریوں کا محسن ہے، اس نے اپنے قیام کے پہلے روز سے ہی کشمیریوں کو غلامی کے چنگل سے چھڑانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ پاکستان کشمیریوں کی تحریک آزادی کی ہر سطح پر سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد کرتا رہا ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح دور اندیش اور بالغ النظر انسان تھے۔ اُن کا یہ کہنا کہ ’’کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے‘‘ محض سیاسی نعرہ نہیں تھا بلکہ اس بات کو سمجھنے کے لیے کشمیری اور پاکستانی عوام کے جذباتی رشتے کو دیکھنا لازمی ہے۔ کشمیر کی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں کسی بھی دور میں لوگوں نے بھارت کی چنگل میں ہونے کے باوجود ہندوستان کو اپنا ملک اور محسن نہیں سمجھا ہے بلکہ ہر زمانے میں لوگوں نے پاکستان کے ساتھ نہ صرف اپنی جذباتی وابستگی کا کھلم کھلا اظہار کیا ہے بلکہ اپنے اس اظہار کے لیے خندہ پیشانی کے ساتھ قیمت بھی ادا کرتے رہے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ کشمیریوں کی والہانہ وابستگی کو دیکھتے ہوئے یہاں کے شاطر ہندنواز سیاست دانوں نے بھی ہر دور میں پاکستان کا نام لے کر کشمیریوں کا استحصال کیا۔ کبھی سبز رومال دکھا کر تو کبھی پاکستانی نم