Posts

Showing posts from May, 2018

بھارتی فوج کے میجر گگوئی کی تازہ کارستانی۔۔۔ایس احمد پیرزادہ

ضلع بڈگام کے علاقہ بیروہ میں تعینات بھارتی فوج کے میجر لیتْل گگوئی گزشتہ ہفتے ایک بار پھر شہ سرخیوں میں آگئے۔ اس مرتبہ ایک غریب اور کم سن لڑکی کی ورغلاکر سرینگر کے ایک ہوٹل میں لے کر آنے اور وہاں ہوٹل انتظامیہ کے ساتھ ہوئی ترش کلامی اور ہاتھا پائی کے بعد جب پولیس کو بلایا گیا تو یہ راز افشا ء ہوا کہ گزشتہ سال کے اوائل میں جس آرمی میجر نے ضمنی انتخابات کے موقعے پربیروہ کے رہنے والے فاروق احمد ڈار کو گاڑی کے ساتھ باندھ کر انسانی ڈھال بنایا اور اْنہیں بڑی ہی بے رحمی کے ساتھ کئی دیہات میں گھماکر سنگ بازوں کے سامنے بطور ڈھال لاکھڑا کیا تھا، اْسی میجر نے آرمی میں کام کرنے والے ایک مقامی دلال سمیر احمد ملہ کی مدد سے بڈگام کی ایک کم سن لڑکی کو ورغلاکر سرینگر کے اس ہوٹل میں لایا تھا، جہاں اس بد نصیب کی عزت و عصمت کے ساتھ کھیلنے کا ناپاک منصوبہ بنایا گیا تھا۔ یہ بھلا ہو ہوٹل میں موجود اسٹاف کا جس نے ایک غیرریاستی شخص کے ساتھ مقامی لڑکی اور آرمی کے لیے کام کرنے والے ایک کشمیری نوجوان کو جب مشکوک حالت میں دیکھ لیاتو اْنہوں نے اْن کی پہلے سے ہی کی گئی نائٹBooking کو نہ صرف منسوخ کردیا بلکہ پ

ماہ مواساۃ… آئیے انفاق کریں!۔۔۔ایس احمدپیرزادہ

رمضان کا مبارک مہینہ ہم پر سایہ فگن ہوچکا ہے۔یہ وہ مہینہ ہے جس کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ ایک بڑی عظمت والا بڑی برکت والا مہینہ قریب آگیا ہے جس کی ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس میں روزہ رکھنا فرض کردیا گیا ہے اور راتوں میں تراویح پڑھنا نفل (یعنی سنت) ہے۔ اس ماہ میں ایک فرض کا ادا کرنا دوسرے کسی مہینے کے ستر فرض ادا کرنے کے برابر ہے۔ یہ مہینہ مواساۃ، یعنی ہمدردی کرنے والا مہینہ ہے۔‘‘ہم سیرت کی کتابوں میں پڑھتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سخی و فیاض ہونے کے باوجود اس ماہ میں زیادہ سختی ہوجاتے تھے۔ جو کچھ آپؐ کے پاس ہوتا تھا وہ غریبوں، محتاجوں اور مسکینوں میں تقسیم کرتے تھے۔ رمضان کو نیکیوں کا موسم بہار کہا گیا ہے اور نیکیوں میں جو سب سے اہم ترین نیکیاں تصور کی جاتی ہیں وہ کسی مجبور کی مدد کرنا، کسی گرے ہوئے کو سہارا دینا، کسی لاچار کی داد رسی کرنا، کسی بھوکے کو کھانا کھلانا، کسی اپاہج کی لاٹھی بننا ہیں۔اُمت مسلمہ خدائی اُمت ہے، ان کے پاس جو نظام موجود ہے وہ اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے، اور اُس نظام میں سماج کے ہر فرد بشر کا خاص خیال رکھا

رمضان سیز فائر؟؟؟

عدوئے مکرم ہوئے مہرباں کیوں ٭…ایس احمد پیرزاہ ۵ ؍اور۶؍مئی ۲۰۱۸ء؁کو بالترتیب سرینگرکے چھتہ بل اور شوپیان کے بڑی گام علاقوں میں مسلح تصادم آرائیوں کے دوران ۸؍سرکردہ عسکریت پسند وں کے جاں بحق ہونے اور ان سنسنی خیز سانحات کو لے کر احتجاجی عوام پر فورسز اہل کاروں کی راست کارروائی کے دوران مزید 7؍عام معصوم نوجوانوں کو موت کی ابدی نیند سلادینے کے نتیجے میں ایک بار پھر یہ واشگاف ہواکہ ارضِ کشمیر یہاں کے باشندوں کے لیے بڑی سرعت کے ساتھ مقتل بنتی جارہی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ بجائے اس کے اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگ کشمیری نوجوانوں کی قتل و غارت گری کو رکوانے میں اپنا کلیدی کردار اداکریں،وہ آرمی چیف سے یہ کہیں کہ ’’ آزادی نہیں ملے گی‘‘ جیسی ڈائیلاگ بازاْن کے منصب کے شایانِ شان نہیں ، وہ زخموں پر مرہم کاری کے بھولے ہوئے نعرے کا کچھ لحاظ کریں ، کرسی ٔاقتدار پر براجمان لوگ عوام کے خلاف فورسز کی جنگ کوجواز یت تراشتے ہوئے ہر روز نت نئی دلیلیں پیش کررہے ہیں۔ دلی کا الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ ریاست میںبرسر اقتدار جماعت بی جے پی لیڈر بھی شہریوں کے قتل کے لیے سرکاری فورسز کو نہ صرف داد

شوپیان سے سرینگر تک

٭…ایس احمد پیرزاہ 2؍مئی کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیان میں چند دن پہلے ہوئی فورسز کی زیادتیوں کے خلاف ایک بے قابوبھیڑ نے مبینہ طور راہ چلتی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا، جس کی زد میں دوسری بہت ساری گاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایک اسکولی بس بھی آگئی اور بد قسمتی سے بس میں سوار چند معصوم طالب علم زخمی ہوئے۔ یہ ایک ایسا سانحہ ہے کہ جس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے کم ہے۔ جو قوم مسلسل غیروں کے نشانے پرہو، جس پر سرکاری فورسز کی زیادتیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ تین دہائیوں سے جاری ہو، اْسی قوم کے نونہال یا عام شہری اگر اپنوں کی غلطیوں کا بھی شکار ہوجائیں تواس سے بڑی بدقسمتی کی بات اور کیا ہوسکتی ؟اس دلدوزواقعے کی خبر ابھی سوشل میڈیا پر آہی رہی تھی کہ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی صاحبہ نے حسب عادت ایسے مواقع کیلئے ایک مخصوص عبارت والا مذمتی ٹوئیٹ کیا جس میں انہوں نے کہا:’’ انہیں یہ جان کر بہت دْکھ اور تکلیف پہنچی اور غصہ آیا کہ شوپیان میں ایک اسکولی بس پر حملہ کیا گیا۔ اس پاگل پن اور بزدلانہ کام کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔‘‘ سوشل میڈیا بالخصوص Twitter پرسرگرم رہنے والے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھل